بھارتی ہم منصب نریندر مودی کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف 4 جولائی کو ویڈیو کانفرنس فارمیٹ میں منعقد ہونیوالے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو شنگھائی تعاون تنظیم یعنی ایس سی او کے اس منفرد کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ کے 23 ویں اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی دعوت ان کے بھارتی ہم منصف نریندر مودی نے ایس سی او کے موجودہ سربراہ کی حیثیت سے دی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ایس سی او کو علاقائی سلامتی و خوشحالی کیلئے فورم سمجھتا ہے۔ اجلاس میں شریک رہنما اہم عالمی اور علاقائی مسائل پر غور کریں گے۔ ایس سی او اجلاس میں تنظیم کے نئے رکن کے طور پر ایران کا خیر مقدم کیا جائے گا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ کے اس مجوزہ اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہ اہم عالمی اور علاقائی مسائل پر غور و خوض سمیت رکن ممالک کے درمیان مستقبل میں تعاون کی سمت کا خاکہ مرتب کریں گے۔
دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی اس اجلاس میں شرکت اس اہمیت پر مہر ثبت کرتی ہے جسے پاکستان علاقائی سلامتی اور خوشحالی کے لیے ایک اہم فورم کے طور پر خطے کے ساتھ روابط میں اضافہ کی خاطر شنگھائی تعاون تنظیم کو دیتا ہے۔
دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کے مطابق صدر شی جن پنگ بھی 4 جولائی کو ویڈیو لنک کے ذریعے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتی شہر گووا میں منعقدہ وزراء خارجہ کے اجلاس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔ گزشتہ 12 برس میں کسی پاکستانی وزیر خارجہ کا اپنی نوعیت کا پہلا دورہ تھا۔
شنگھائی تعاون تنظیم یوریشیا کے زیادہ تر حصے پر پھیلے ہوئے ممالک، بشمول چین، بھارت اور روس، کی سیاسی اور سیکیورٹی یونین ہے، جسے وسطی ایشیا میں روس، چین اور سابق سوویت ریاستوں کی جانب سے 2001 میں تشکیل دیا گیا تھا۔
اس ادارے کو خطے میں مغربی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک بڑا کردار ادا کرنے کی غرض سے، بھارت اور پاکستان کو شامل کرنے کے لیے توسیع دی گئی ہے۔ جولائی کے سربراہی اجلاس کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کی صدارت قازقستان کو سنبھالنی ہے ۔