اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے کہا ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے اور مذہبی بنیادوں پر نفرت کو روکنے کے لیے بین الاقوامی قانون کا استعمال کیا جانا چاہیے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق او آئی سی کی طرف سے یہ بیان سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے سعودی عرب میں بلائے گئے ایک غیر معمولی اجلاس کے بعد جاری کیا گیا ہے۔ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین برہیم طحٰہ نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی قانون کے فوری اطلاق کے حوالے سے عالمی برادری کو مسلسل یاد دہانی کرانی چاہیے، جو واضح طور پر مذہبی منافرت کی کسی بھی حمایت سے روکتا ہے۔
یاد رہے کہ کئی برس قبل عراق سے سویڈن فرار ہونے والے سلوان مومیکا نامی شخص نے عیدالاضحیٰ کے پہلے دن اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن پاک کے اوراق پھاڑ کر نذر آتش کر دیے تھے، بعد ازاں پولیس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
سویڈن میں پیش آنے والے اس واقعے پر پاکستان، ترکیہ، اردن، فلسطین، سعودی عرب، مراکش، عراق اور ایران سمیت متعدد ممالک کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔ او آئی سی نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کا عمل رواداری، اعتدال پسندی اور انتہا پسندی کو ترک کرنے کے اقدار کو عام کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کے منافی ہے۔
تنظیم نے دنیا بھر کی متعلقہ حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس عمل کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ او آئی سی نے عالمی سطح پر سب کے لیے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام اور ان کی پابندی کے لیے اقوام متحدہ کے منشور پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
سویڈن کی ’اسلاموفوبک‘ عمل کی شدید مذمت
سویڈن کی حکومت نے قرآن پاک کے اوراق نذرآتش کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو ’اسلاموفوبک‘ قرار دیا ہے۔ سویڈن کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’حکومت پوری طرح سمجھتی ہے کہ سویڈن میں مظاہروں کے دوران افراد کی طرف سے کیے جانے والے اسلاموفوبک اعمال مسلمانوں کے لیے ناگوار ہو سکتے ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ان کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو کسی بھی طرح سے سویڈش حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ قرآن پاک یا کسی اور مقدس متن کو نذرآتش کرنا ایک جارحانہ اور توہین آمیز فعل اور صریح اشتعال انگیزی ہے۔
سویڈن کی وزارت خارجہ نے کہا کہ نسل پرستی، زینو فوبیا اور متعلقہ عدم برداشت کے اظہار کی سویڈن یا یورپ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
ایران کا سویڈن میں سفیر بھیجنے سے گریز
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ ایران اس واقعے پر احتجاجاً سویڈن میں نیا سفیر بھیجنے سے گریز کرے گا۔ ایران کی وزارت خارجہ نے سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کر کے مقدس ترین اسلامی کتاب کی توہین پر مذمت کا اظہار کیا تھا۔
وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ ’اگرچہ سویڈن میں نئے سفیر کے تقرر کے لیے انتظامی طریقہ کار ختم ہوگیا ہے، لیکن سویڈن کی حکومت کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے لیے اجازت نامہ جاری کرنے کی وجہ سے سفیر کو بھیجنے کا عمل روک دیا گیا ہے۔
قرآن پاک کی بے حرمتی کا واقعہ
28 جون کو 37 سالہ سلوان مومیکا نے قرآن پاک کے بارے میں اپنی ’رائے کا اظہار‘ کرنے کے لیے پولیس سے قرآن پاک کے اوراق نذرآتش کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔ احتجاج سے قبل اس شخص نے نیوز ایجنسی ’ٹی ٹی‘ کو بتایا تھا کہ وہ آزادی اظہار کی اہمیت کو اجاگر کرنا چاہتا ہے۔ اس نے کہا تھا کہ یہ جمہوریت ہے، اگر وہ ہمیں بتائیں کہ ہم ایسا نہیں کر سکتے تو یہ خطرے میں ہے۔ پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں اور اپنے اردگرد عربی میں اس عمل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے درمیان اس شخص نے میگا فون کے ذریعے کئی ہجوم سے خطاب بھی کیا تھا۔