چینی کی اسمگلنگ کے نام پر مسافر بسوں کی بار بار چیکنگ اور مسافروں کی مبینہ تذلیل پر احتجاج کرتے ہوئے آل پاکستان بس یونین نے بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال کردی ہے۔
ترجمان آل پاکستان بس یونین کے مطابق مسافر بسوں کو چینی اسمگلنگ کے نام پر جگہ جگہ چیکنگ کرکے مسافروں کی تذلیل کی جارہی ہے۔ ’صوبے بھر میں تمام روٹس پر سروس بند کرکے پہیہ جام ہڑتال کر رہے ہیں۔‘
ترجمان آل پاکستان بس یونین کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے نوشکی تک چیک پوسٹوں کا انبار لگا ہوا ہے جگہ جگہ مسافر بسوں کو روک کر بس عملہ کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ بس کے عملے کو تشدد کا بھی نشانہ بنایا جاتاہے۔
’ ضلع نوشکی، چاغی دالبندین اور خاران کے لئے فی ضلع روزانہ 50 ٹرکوں میں فی ٹرک 800 پارسل لوڈ چینی پہنچتے ہیں، عام عوام کے لیے چینی دستیاب نہیں، زمیندار ایک پارسل یوریا کھاد لیجا نہیں سکتا، دالبندین میں چینی 200 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔‘
ٹرانسپورٹرز کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کوٹہ چند سو پارسل پر مشتمل ہے لیکن تمام چینی براہ راست افغانستان اسمگلنگ ہو رہی ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
’مافیا کروڑوں روپے کے عوض پرمٹ خرید کر چینی اسمگل کر رہے ہیں۔ پرمٹ کے نام پر گاڑیوں میں چینی کی اسمگلنگ تیزی سے جاری ہے۔ محکمہ صنعت کی جانب سے جاری ہونے والے پرمٹ کی قیمت 10 لاکھ روپے ہے۔‘
ترجمان آل پاکستان بس یونین نے صوبائی حکومت سے فوری طور پر پرمٹ کے اجراء پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے محکمہ صنعت کے کرپٹ افسران کے خلاف فوری کارروائی کا بھی تقاضا کیا ہے۔