وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ ہمیں این ایف سی ایوارڈ کے تحت اتنے فنڈز نہیں ملتے کہ لوگوں کے مسائل حل کر سکیں۔ محدود فنڈز کے حامل بلوچستان کو دوسرے صوبوں کے برابر لانا ممکن نہیں۔
بدھ کو اپنے ایک بیان میں عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم نے ’باپ‘ پارٹی اس لیے بنائی کہ بلوچستان کے فیصلے بلوچستان میں ہوں۔ میں آصف زرداری کے سیاسی تدبر اور ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا نہ صرف قائل ہوں بلکہ اسے تسلیم بھی کرتا ہوں۔ میں مانتا ہوں کہ میرا ارادہ تھا کہ میں پاکستان پیپلز پارٹی جوائن کروں مگر میرے چند دوستوں نے مشورہ دیا کہ میں اپنے صوبے کی خدمت ’باپ‘ پارٹی میں رہتے ہوئے بھی کر سکتا ہوں۔
مزید پڑھیں
وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب بھی وفاق میں نئی حکومت آتی ہے بلوچستان کی پسماندگی کی بات کی جاتی ہے مگر بدقسمتی سے پسماندگی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات نہیں کیے جاتے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اختیار و اقتدار رکھنے والوں کو سنجیدگی سے سوچنا ہو گا کہ باقی صوبے آگے گئے تو بلوچستان کیوں پیچھے رہ گیا۔ بلوچستان کی غربت اور پسماندگی کی بنیادی وجہ فنڈز کی عدم دستیابی اور عدم توجیحی ہے۔ یہ وہ صوبہ ہے جو آدھا پاکستان ہونے کے باوجود پسماندہ بھی ہے۔
این ایف سی ایوارڈ میں ملنے والا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے
ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ میں جو حصہ ہمیں ملتا ہے وہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ آدھے پاکستان کو سیکیورٹی دینا ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس پر ہمارے وسائل کے 40 فیصد فنڈز خرچ ہو جاتے ہیں۔ اگر ہم یہ سیکیورٹی برقرار نہ رکھیں تو اس کا اثر دیگر صوبوں پر بھی پڑے گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ وہ حقائق ہیں جن سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی اور انہیں سنجیدگی سے دیکھنے اور حل کرنے کی ضرورت ہے۔ جن لوگوں کو عوام نے منتخب کیا ہے ہمیں ان کا حق نہیں مارنا چاہیے۔ سیاسی مخالفت اپنی جگہ لیکن منتخب نمائندوں کو ان کے علاقوں کی ترقی کا حق ملنا چاہیے۔
عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم سب کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ پورے بجٹ سیشن میں کوئی مخالفت نظر نہیں آئی۔ میرا طریقہ کار اور لوگوں سے ملنا جلنا ایک الگ انداز کا ہے۔ ۔میں اپنے دوستوں کے ساتھ ہر وقت کھڑا ہوتا ہوں۔ ہم اپنی حدود میں رہتے ہوئے آئین اور قانون کے مطابق اپنا حق مانگ رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہمیں غلط نظر سے نہ دیکھا جائے ہر صوبہ اپنا حق مانگتا ہے اور ہم بھی حق مانگ رہے ہیں۔ ہمارے دو ٹوک اور ٹھوس موقف سے بہت سی چیزیں بہتر ہوئی ہیں جنہیں ہم تسلیم بھی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2015 سے پی پی ایل کے تعطل کا شکار معاملات میں پیش رفت کی توقع ہے۔ صوبے احتجاج کرتے رہتے ہیں یہ ایک معمول کی بات ہے۔ ترقیاتی مد میں ہمیں 120 ارب روپے دستیاب ہو تے ہیں۔ اگر ترقیاتی فنڈز میں 300 ارب روپے تک اضافہ کیا جائے تو صوبے اور عوام کی بہتری کے لیے اچھا کام ہوگا۔
ریکوڈک کے معاہدے پر ہم نے تمام پارٹیوں کو آن بورڈ لیا
ان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک کے معاہدے پر تمام پارٹیوں کو آن بورڈ لیا اور حل بھی مل کر تلاش کیا۔ ہم نے یہ سوچا کہ اس مسئلے کو سب کے سامنے رکھا جائے۔ ریکو ڈک معاہدے کو سامنے لانے کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو یہ نہ لگے کہ ہم کوئی چوری کر رہے ہیں۔
عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ہم جو بھی مانگتے ہیں مالک کائنات سے مانگتے ہیں کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے ہیں۔ وزیراعظم نے سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کے لیے 10 ارب روپے کا جو وعدہ کیا تھا وہ بھی ہمیں نہیں ملے۔ ہمارے اپنے پاس بھی وسائل کم تھے لیکن ڈونر ایجنسیوں نے اس موقع پر ہمارا خوب ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے اپنی بساط کے مطابق اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ مالک کائنات سے بھی رجوع کرتے ہیں۔ ۔ہم سب کو ساتھ لے کر چلنے کے عزم کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ آج مالک کائنات نے اگر اقتدار پر بٹھایا ہے تو میں سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہوں۔ آواران اور دیگراضلاع کا بجٹ برابر ہے۔ میری سوچ ہے کہ سیاسی مخالفین کے حلقوں کو بھی اتنے ہی فنڈز ملیں جتنے کہ آواران کو ملیں۔
وزیراعلیٰ کا کام ہے کہ فوٹو سیشن کے بجائے بڑے فیصلے کرے
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت میں نے پارٹی کی صدارت بھی سنبھالی اور ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم باپ پارٹی کے پلیٹ فارم سے ہی بلوچستان کی حقوق کی بات کریں گے۔ عوام نےکوئی احتجاج یا کسی ایم پی اے کو ناراض نہیں دیکھا ہوگا یہ سب اس مالک کی مہربانی ہے۔ وزیراعلیٰ کا کام ہے کہ بڑے فیصلے لے نہ کہ فوٹو سیشن کرے۔
انہوں ںے کہا کہ بارڈر پر ایرانی ڈیزل اور پیٹرول کے کاروبار پر نرمی برتی جا رہی ہے۔ ہمارا کام لوگوں کے ذریعہ معاش کو تحفظ دینا ہے تاکہ ان کے گھروں کے چولہے جلتے رہیں۔ یہ قدم اس لیے اٹھایا گیا کہ جب تک ہم اپنے عوام کو متبادل ذرائع معاش فراہم نہیں کرتے تب تک ہمیں ان سے یہ روزگار نہیں چھیننا چاہیے۔
ہمارے صوبے میں سرکاری نوکریاں کم ہیں
انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے میں سرکاری نوکریاں کم ہیں اور صنعتیں بھی نہیں ہیں۔ اگر لوگ بے روزگار ہوں گے تو بے راہ روی کا شکار ہو جائیں گے اور غلط راستے پر جا کر دشمن کے آلہ کار بنیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریکو ڈک معاہدہ بلدیاتی اداروں کے پر امن انتخابات، شفاف مردم شماری اور بے شمار دیگر کامیابیاں ہمارے کریڈٹ پر ہیں۔ لوگ مجھ پر تنقید تو کرتے ہیں لیکن کچھ اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری کامیابیوں کا ذکر بھی کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے ایک صحت مندانہ رجحان ہے لیکن تنقید برائے تنقید نہ ہو بلکہ اس میں اصلاح کا پہلو بھی ہونا چاہیے۔ آئندہ انتخابات کے تحت بننے والی حکومت کے حوالے سے ابھی سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ یہ تو آنے والے والا وقت ہی بتائے گا کہ کون اقتدار میں ہو گا اور کون اپوزیشن میں بیٹھے گا۔