خیبر پختونخوا کے ضلع چترال اور گلگت بلتستان کے سنگم پر واقع شندور میں 3 روزہ سالانہ فری اسٹائل پولو ٹورنامنٹ کے آغاز کے ساتھ ہی سطح سمندر سے 12 ہزار فٹ بلندی پر واقع دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ کو اپنے اندر سموئے ہوئے ایک سر سبز میدان جنگل میں منگل کا سماں پیش کر رہا ہے۔
چترال اور گلگت بلتستان کے کھلاڑی اپنے گھوڑوں کو لے کر شندور پہنچ گئے ہیں، جہاں ہر کھلاڑی رنگ و نسل سے بلند ہو کر ہر سال پولو کے مقابلوں میں حصہ لیتے آئے ہیں، جسے بادشاہوں کا کھیل اور کھیلوں کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے۔ شندور کے اس فری اسٹائل پولو فیسٹیول میں اپر اور لوئر چترال کی ٹیمیں گلگت بلتستان کی ٹیموں کے مدمقابل ہوں گی۔
دنیا کی بلند ترین خیمہ بستی
شندور پولو گراؤنڈ اپر چترال میں لاسپور وادی کے اختتام پر 12ہزار فٹ سے زائد بلندی پر واقع ہے، جہاں دور دور تک کوئی آبادی نہیں ہے۔ شندور پولو فیسٹیول کے لیے اس سر سبز میدان میں منعقدہ میلے کو دیکھنے آئے شوقین افراد خیمے لگا کر عارضی قیام کرتے ہیں۔
خیبر پختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے ترجمان سعید اویس کے مطابق خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی سرپرستی میں منعقدہ شندور پولو فیسٹیول میں شرکت کے لیے اس مرتبہ بھی بڑی تعداد میں ملکی و غیر ملکی سیاح شندور پہنچ چکے ہیں۔
’شندور فیسٹیول کی سیکیورٹی سمیت تمام انتظامات مکمل ہیں۔ اس علاقے میں آبادی نہ ہونے کے باعث فیسٹیول کے دوران یہاں ایک خیمہ بستی آباد ہو جاتی ہے۔ علاقہ اس وقت جنگل میں منگل کا سماں پیش کر رہا ہے۔‘
پکنک اسپاٹ
ویسے تو شندور میلے میں فری اسٹائل پولو میچز منعقد ہوتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ شندور کا یہ علاقہ سیاحوں کے لیے ایک بہترین پکنک اسپاٹ بھی بن جاتا ہے، جہاں وہ قدرتی حسن اور دلکش نظروں سے لطف اِندوز ہوتے ہیں۔ شندور میں چھوٹی جھیل بھی ہے۔ سعید اویس کے مطابق شندور آنے والے سیاح یہاں کیمپنگ سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
روایتی حریف
شندور پولو فیسٹیول کے میچز میں گلگت بلتستان اور چترال کی روایتی حریف ٹیمیں مدمقابل ہوتی ہیں۔ دونوں جانب سے کھلاڑی جیت کی لگن لیے گراؤنڈ میں اترتے ہیں، جہاں پہلے سے موجود دونوں علاقوں کے تماشائی بھی جوش میں آجاتے ہیں اور پورا میدان نعروں سے گونج اٹھتا ہے۔ ہر میچ کے اختتام پر تماشائی اپنے علاقوں کے نمائندہ روایتی رقص کے ذریعے اپنی پسندیدہ ٹیم کی فتح کا جشن مناتے ہیں۔
روایتی موسیقی، ڈھول اور میوزک نائٹ
شندور میلے کے دوران دن رات جشن کا سماں ہوتا ہے۔ دن کی روشنی میں پولو میچز اور سیر سپاٹے کے بعد رات گئے وقت ہوتا ہے موسیقی کا۔ جو تقریباً پوری رات چلتا ہے۔ جس میں فنکار علاقائی گیت گاتے اور روایتی رقص بھی پیش کرتے ہیں۔ یہ تمام سرگرمیاں ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی طمانیت کا باعث ہوتی ہیں۔ سیاح مبشر سلطان کے مطابق میوزک نائٹ میلے کا سب سے بہترین حصہ ہے، جس کے ذریعے مقامی موسیقی اور ثقافت کو قریب سے سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔
شندور میلے کی تاریخ
کہا جاتا ہے شندور میلے کا آغاز برطانوی راج کے دور سے ہوا تھا جو 1935 میں اس وقت کے پولیٹیکل ایجنٹ ای ایچ کاب کی خواہش پر شندور کے مقام پر جگہ ہموار کرکے گراؤنڈ بنایا گیا، جسے اس وقت مقامی زبان کھوار میں ’مس جنالی‘ کا نام دیا گیا، جس کے معنی ’چاند گراؤنڈ‘ کے ہیں۔
شندور میں پولو فیسٹیول کے آغاز کے ساتھ پولو میچز کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ گزشتہ سال چترال کی ٹیم شندور پولو فیسٹیول کی فاتح قرار پائی تھی۔ اس مرتبہ شندور ٹرافی کونسی ٹیم اپنے ساتھ لے کر جائے گی، اس کا فیصلہ 9 جولائی کو فائنل میچ میں ہو گا۔