9 مئی کے واقعے کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی کال پر پی ٹی آئی کے کارکنان پہلی مرتبہ سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلے۔ اس مرتبہ پی ٹی آئی نے سویڈن میں قران کی بے حرمتی کا پیش آنے والے واقعے پر احتجاج کیا۔
پی ٹی آئی نے پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں کارکنان کو نماز جمعہ کے بعد احتجاج ریکارڈ کرنے کی کال دی تھی۔
لاہور میں وی نیوز کے نامہ نگار عارف ملک کے مطابق لاہور میں جی پی او چوک سے لے کر ریگل چوک تک مذمتی ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں پی ٹی آئی کے کارکنان نے پارٹی پرچموں کے ساتھ شرکت تو کی لیکن ان کی تعداد وہ نہیں تھی جو پہلے عمران خان کی کال پر لیبک کہتے ہوئے پورے لاہور میں مظاہرے کرتے تھے۔
کارکنان بینرز، پوسٹر لے کر ریگل چوک پہنچے اور لیڈران کے مختصر خطاب کے بعد ریلی کے شرکا منتشر ہوگئے۔ لاہور میں پی ٹی آئی کے وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی نے خطاب کیا تاہم چئیرمین عمران خان خود احتجاج میں شریک نہیں ہوئے۔
احتجاجی ریلی کے شرکا ریگل چوک سے جب منتشر ہوئے تو سیدھا زمان پارک پہنچ گئے اور وہاں پر کارکنان کی تعداد میں اضافہ ہوگیا جہاں کارکنان نے سویڈن حکومت کے خلاف نعرے بازی اور عمران تیرے جاں نثار بے شمار بے شمار کی آواز بھی لگاتے رہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک کارکن نے بتایا کہ کہ عمران خان کو مائنس کرنا ناممکن ہے پوری قوم اب عمران خان ہے۔ عمران خان کی آواز کو جتنا دبایا جائے گا عوام اسی طریقے سے اپنے لیڈر کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
راولپنڈی میں لیاقت باغ کے قریب پی ٹی آئی نے کارکنان کو اکٹھا ہونے کی ہدایت کی تھی تاہم لاہور کی طرح راولپنڈی میں بھی کارکنان کی تعداد ماضی سے کئی زیادہ کم تھی جب کہ کوئی بھی مرکزی قائد احتجاج میں شریک نہیں ہوا۔
کراچی میں وی نیوز کے نامہ نگار وقاص خان کے مطابق کراچی میں پی ٹی آئی اپنے کارکنان کو گھروں سے نکالنے میں کامیاب ہوئی۔ تعداد کی اگر بات کی جائے تو 9 مئی سے پہلے والی تو نہیں نظر آئی لیکن اتنی کم بھی نہیں تھی کہ جس سے یہ تاثر ملے کہ پارٹی کا خاتمہ ہو چکا ہے۔
پی ٹی آئی نے کراچی بھر میں بعد از نماز جمعہ میمن مسجد سمیت مختلف مساجد کے باہر احتجاج ریکارڈ کرایا۔ مرکزی احتجاج کراچی پریس کلب کے باہر ہوا جس میں کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
کراچی پریس کلب کے باہر سیاسی جماعتوں کے بیچ ہم اہنگی بھی دیکھنے میں آئی اور ہر جماعت نے احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے اپنی باری کا انتظار کیا۔ سب سے پہلی جمعیت علماء اسلام کے کارکنان نے احتجاج کیا پھر پاکستان مسلم لیگ ن اور آخر میں پی ٹی آئی نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جو دیر تک جاری رہا۔