بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنے من پسند کاروباری افراد کو نوازنے لگے ۔ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے لوک سبھا (پارلیمنٹ) میں خطاب کرتے ہوئے مودی اور بزنس مین گوتم اڈانی گٹھ جوڑ پر سوال اٹھا دیے۔
راہول گاندھی کہتے ہیں سیب سے لے کر کیلوں کے کاروبار تک ہر جگہ اڈانی ہی چلتا ہے۔یہ فارن پالیسی نہیں بلکہ یہ اڈانی کے بزنسز بنانے کی فارن پالیسی ہے۔گوتم اڈانی بی جے پی حکومت میں ارب پتی کیسے بن گیا؟
اڈانی کسی بھی بزنس میں فیل کیوں نہیں ہوتا،بھارتی عوام پوچھ رہے ہیں آخر کون ہے یہ اڈانی؟ بھارتی وزیراعظم سے اس کا کیا رشتہ ہے؟ اڈانی نیٹ ورک 2014 سے 2022 تک 8 بلین ڈالر سے 140 بلین ڈالرز پر کیسے چلے گیا؟ راہول گاندھی نے سوالات اٹھا دیئے ۔
راہول گاندھی نے یہ بھی سوال کیا کہ مودی غیر ملکی دوروں پر کتنی مرتبہ اڈانی کے ساتھ گئے اور ان دوروں کے دوران اڈانی کو کتنے کنٹریکٹس ملے؟ فرق صرف یہ ہے پہلے اڈانی کے جہاز میں مودی جاتے تھے اب مودی کے جہاز میں اڈانی جاتا ہے۔ اڈانی نے پچھلے 20 برس میں بی جے پی حکومت کو کتنے پیسے دیے؟۔
بھارتی اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا مودی سرکار میں ایک نام ہمیں سب جگہ سننے کو ملا وہ ہے اڈانی۔2014 میں گوتم اڈانی امیر لوگوں کی فہرست میں 609 نمبر پر تھا آج دوسرے نمبر پر ہے ۔
راہول گاندھی کہتے ہیں مودی کے بنگلہ دیش کے دورے کے کچھ دن بعد بنگلہ دیشی پاور ڈیویلپمنٹ بورڈ 25 سال کا کنٹریکٹ اڈانی کے ساتھ سائن کر دیتا ہے۔
ہمارا وزیراعظم سری لنکا جا کے کہتا ہے کہ بجلی کا پروجیکٹ اڈانی کو دے دیں۔ یہ فارن پالیسی نہیں بلکہ یہ اڈانی کے بزنسز بڑھانے کی فارن پالیسی ہے۔