پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دبئی میں آصف زرداری اور نواز شریف کی ملاقات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دبئی میں ہونے والی اہم ملاقات سے متعلق اب تک پی ڈی ایم کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، اس ملاقات سے پہلے پی ڈی ایم کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا، دوسری جانب پی ڈی ایم ترجمان حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ دبئی فیصلہ پی ڈی ایم کا فیصلہ نہیں ہوگا، ہمیں اعتراض دبئی میں ہونے والی ملاقات پر نہیں بلکہ اس سے لاعلم رکھے جانے پر ہے، ہمیں میڈیا کے ذریعے اس اہم ملاقات کی خبر ملی ہے۔
مزید پڑھیں
حافظ حمد اللہ نے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام پی ڈی ایم کی ایک اہم جماعت ہے اور اسے اس طرح نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو چاہیے تھا کہ وہ نگران سیٹ اپ اور دیگر معاملات پر جے یو آئی کو اعتماد میں لیں۔
وی نیوز نے پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما قمر زمان کائرہ، سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم اور شاہد خاقان عباسی سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ دبئی میں ہونے والی ملاقات پر مولانا فضل الرحمان نے ناراضگی کا اظہار کیوں کیا؟
فضل الرحمان کے اعتراض کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے، قمر زمان کائرہ
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہے تاہم پھر بھی ہمارے لیے مولانا فضل الرحمان انتہائی قابل احترام رہنما ہیں، پیپلز پارٹی کی بھی مولانا فضل الرحمان سے مشاورت جاری رہتی ہے، پیپلز پارٹی ن لیگ سمیت دیگر جماعتوں سے ملاقات کرتی رہتی ہے، اسی طرح ن لیگ، جے یو آئی بھی دیگر جماعتوں سے ملاقات کرتی رہتی ہے، دبئی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی ملاقات بھی عام روٹین کی بیٹھک تھی، اس میں کوئی اعتراض والی بات نہیں ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے بھی ملاقات پر اتنا اعتراض نہیں کیا تاہم میڈیا اسے بڑھا چڑھا کر دکھا رہا ہے، میڈیا کے پاس اور کوئی گرما گرم خبر نہیں ہے اس لیے اسی خبر کو بھڑکایا جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان کو اگر ملاقات پر اعتماد میں نہیں لیا گیا تو ان کا گلہ بنتا ہے لیکن وہ صرف اتحادیوں سے، مولانا فضل الرحمان کی گفتگو سے لگتا ہے کہ انہیں ملاقات کی کوئی اندرونی خبر دی گئی ہے اور اس خبر پر اعتماد میں نہ لینے پر مولانا فضل الرحمان نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ دبئی میں ہونے والی ملاقات کی کوئی حقیقت سامنے نہیں آئی ہے سب مفروضوں پر باتیں ہو رہی ہیں، میرے مطابق دبئی میں کوئی فارمل گفتگو نہیں ہوئی ہے، کسی نے اس گفتگو کی تفصیل نہیں بتائی، کوئی ایجنڈا سامنے نہیں آیا اور نہ ہی کوئی فیصلہ ہوا ہے، مسلم لیگ ن کو اور پیپلز پارٹی والوں کو نہیں معلوم کہ کس کی میٹنگ ہوئی ہے اور کہاں ہوئی ہے، میڈیا سے میٹنگ کا معلوم ہوا، میڈیا نے تو میٹنگ کا ایجنڈا بھی جاری کیا اور یہاں تک بتایا کہ کیا کامیاب ہوا اور کیا فیل ہوا، معلوم نہیں کہ میڈیا تک یہ باتیں کون اور کیسے پہنچا رہا ہے۔
اب ہم الیکشن تک اونچ نیچ ہی دیکھیں گے: ابصار عالم
دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں پر مولانا فضل الرحمان کے اعتراضات سے متعلق وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے کہا کہ دبئی میں ہونے والی ملاقات اس بات کا ثبوت ہے کہ الیکشن سے قبل پاور گیم کا آغاز ہو گیا ہے، ’چیس بورڈ‘ پر تمام کھلاڑی بیٹھے ہوئے ہیں اور اپنی پوزیشن کو مستحکم کر رہے ہیں، اس ملاقات پر مولانا فضل الرحمان کی ناراضگی مستقل نہیں اور نہ ہی پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا قریب ہونا مستقل ہے، اب ہم الیکشن تک اونچ نیچ دیکھیں گے۔
ابصار عالم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی ناراضگی سیاسی شطرنج کا ایک پتہ ہے، اس سے مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری طرف بھی توجہ دیں، ہم بھی پڑے ہیں راہوں میں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے مولانا فضل الرحمان کو واضح کیا ہے کہ پی ڈی ایم کے بغیر بھی ان پارٹیوں کا قد اونچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا اتحاد انتخابی اتحاد نہیں تھا، میں حیران ہوں کہ یہ اتحاد اب تک کیسے قائم ہے، اب الیکشن تک یہ ناراضگیاں اور دوستیاں چلتی رہیں گی۔
دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں کو خفیہ رکھنے سے متعلق سوال پر ابصار عالم نے کہا کہ پاکستان میں خفیہ چیزیں خفیہ نہیں رہ سکتی تو اس میٹنگ کو کیسے خفیہ رکھا جا سکتا ہے، اس میٹنگ میں ہونے والی باتوں کو جان بوجھ کر میڈیا میں پھیلایا جا رہا ہے، میڈیا کو خبریں دے کر اپنے اہداف کو حاصل کیا جا رہا ہے۔
دبئی میٹنگ میں فضل الرحمان کا نہ ہونا کوئی بڑی بات نہیں، شاہد خاقان
مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے دبئی ملاقاتوں پر مولانا فضل الرحمان کی ناراضگی کے اظہار پر کہا کہ دبئی میٹنگ میں مولانا فضل الرحمان کا نہ ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے، یہ میٹنگ دو بڑی جماعتوں کے درمیان تھی اور ضروری نہیں کہ اس میں ہر شخص شامل ہو۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اتحادی حکومت میں ہیں، ان کو حق ہے کہ وہ اپنی تشویش سے سیاسی جماعتوں کو آگاہ کریں، کوشش ہوگی کہ آئندہ مولانا فضل الرحمان کو ضرور اعتماد میں لیا جائے۔