پاکستان میں آن لائن سودی قرض دینے والی ایپس سے متعلق لفظی تنبیہ کے باوجود ایف آئی اے سائبر کرائم سیل، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور متعلقہ ادارے ان پر قابو پانے میں ناکام ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں آن لائن ایپس سے قرض لے کر سود کی دلدل میں پھنس جانے والے ایک ایسے فرد کی خودکشی کی اطلاعات ٹائم لائنز پر شیئر کی گئی ہیں جنہوں نے گزشتہ روز اپنی زندگی ختم کر لی۔
فیملی ذرائع کے حوالے سے شیئر کی جانے والی معلومات کے مطابق راولپنڈی کے علاقے چاکرہ میں 42 برس کے محمد مسعود نامی شخص نے خودکشی کی ہے۔
محمود مسعود سے منسوب ایک آڈیو پیغام بھی شیئر کیا گیا ہے جس میں وہ اپنی بےبسی کا اظہار کرتے ہوئے اہلیہ سے معافی مانگ رہے ہیں۔
اپنے مختصر پیغام میں وہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ’نہ میں آپ کے قابل ہوں نہ بچوں کے۔ کوئی اور آپشن نہیں مجھے معاف کر دینا، بہت سارے لوگوں کے پیسے دینے ہیں، سود کے۔ انھوں نے میرا جینا حرام کیا ہوا ہے۔موت کے بعد میرا موبائل ایک ماہ تک آف رکھنا بعد میں سمیں نکال کر (بیٹے) منیب کو دے دینا۔‘
سوشل میڈیا ایپ کے ذریعے قرض لینا راولپنڈی کے بے روزگار42 سالہ شہری کی جان لے گیا، 42 سالہ محمد مسعود نے بچوں کی فیس اور مکان کا کرایا ادا کرنے کے لیے 13 ہزار روپے قرض لیا#DialogueUrdu #socialmedia #loan #socialmediaapp #Rawalpindi #suicide #lastnote pic.twitter.com/DE4dGpA0XY
— Dialogue Urdu (@DialogueUrdu) July 11, 2023
مسعود کی بیوہ کا ایک ویڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں وہ بتاتی ہیں کہ 6 ماہ قبل ان کے شوہر کی ملازمت ختم ہوگئی تھی۔ گھر کے کرائے اوربچوں کی فیس کے لیے آن لائن 13 ہزار روپے قرض لیا۔ ایک ہفتے بعد آن لائن کمپنی نے تنگ کرنا شروع کردیا اور رقم پر سود لگا کر اسے 50 ہزار روپے کر دیا۔
محمد مسعود کی اہلیہ کے مطابق انہوں نے آن لائن کمپنی کا قرض ادا کرنے کے لیے ایک اور لوننگ ایپ سے 22 ہزار روپے قرض لیا۔ ایک ہفتے بعد آن لائن ایپس چلانے والوں نے ذاتی ڈیٹا لیک کرنے کی دھمکیاں دیں اور بلیک میل کیا۔
مسز مسعود کے مطابق ان کے شوہر مسلسل رقم ادا کرتے رہے۔ پریشانی میں آن لائن کمپنیوں کا قرض اتارنے کے لیے لوگوں سے قرض لیا۔ قرض کی دلدل میں پھنسے تو ذہنی اذیت کا شکار ہوئے اور دلبرداشتہ ہوکر گلے میں پھندا لگا کر خود کشی کرلی۔
راولپنڈی کے رہائشی محمد مسعود نے پسماندگان میں اہلیہ اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔ ان کی اہلیہ نے اپیل کی ہے آن لائن کمپنیوں سے میرے شوہر کا حساب لیا جائے۔
محمد مسعود جیسے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے جہاں صورتحال کو افسوسناک قرار دیا ہے وہیں اسٹیٹ بینک سے بھی مداخلت کی اپیل کی ہے۔
آن لائن ایپس قرض کےجال میں دبوچ کر شہریوں کےڈیٹا تک رسائی اورپھر ان کے احباب کو دھمکی آمیزفون کرکےمقروض کو سماجی بدنامی اورعزت نفس کی پامالی کےذریعے خودکشی پرمجبور کررہے ہیں۔
شارک لون طرزکے قرض کے یہ پھندے غیر انسانی ہیں۔
اسٹیٹ بینک فوراً مداخلت کرے۔لائسنس معطل کرے ان ایپس کے۔— Wajih Sani (@wajih_sani) July 11, 2023
راولپنڈی میں آن لائن ایپس کے سودی جال کا شکار ہونے والے محمد مسعود کی مبینہ خودکشی کا واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب قومی اسمبلی کی ایک کمیٹی مبینہ طور پر صفر شرح سود پر تین ارب ڈالر کا قرض لینے والے افراد کے معاملے پر بحث ایک دن قبل نمٹا چکی ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بھاری قرض لینے والوں کا ڈیٹا مانگا تاہم کمیٹی کے مطابق انہیں جو کچھ دیا گیا اس میں کچھ بھی نہ تھا۔