توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت ہونے کے عدالتی فیصلے کے خلاف چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی درخواست پر سماعت کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ ٹرائل کورٹ سے 8 جولائی کو سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی تھی، لیکن انہوں نے کیس کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ سنا دیا۔
خواجہ حارث نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کو 7 دنوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا اور 8 سوالات کے جوابات دینے کا بھی کہا تھا، عدالتی حکم کے مطابق ہمارے تمام سوالات کا جواب بھی نہیں دیا گیا۔
انہوں نےکہاکہ تمام سوالات اہمیت کے حامل ہیں جن کا جواب آنا ضروری تھا، اس کے ساتھ ہمارا ایک اعتراض یہ بھی ہےکہ مجاز اتھارٹی کی جانب سے کمپلینٹ فائل نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے عدالت کو بتایاکہ ٹرائل کورٹ نے 8 جولائی کو الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے اگلے لمحے میں فیصلہ محفوظ کیا اور 15 منٹ بعد فیصلہ سنا دیا۔
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھاکہ ٹرائل کورٹ نے پہلے تین سوالات کے جواب دیے، باقی سوالات کا جواب ہی نہیں دیا، ہائی کورٹ کی جانب سے 7 دنوں میں فیصلہ کرنے کا وقت 12 جولائی کو مکمل ہونا تھا۔
انکے مطابق 8 جولائی کی سماعت کو 10 جولائی تک ملتوی کرنے کی استدعا کو منظور ہی نہیں کیا گیا۔
دلائل کے بعد توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت قرار دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف درخواست پرابتدائی سماعت مکمل ہوگئی اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔