شادی کا لڈو، آپ نے کھایا؟

جمعہ 21 جولائی 2023
author image

احمد کاشف سعید

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شادی نہ کرنا یارو، پچھتاو گئے ساری لائف

برسوں پہلے حسن جہانگیر نے نہ جانے کیا سوچ کر یہ گیت گایا، ان کے مشورے پر کتنے لوگوں نے عمل کیا، اس کا تو علم نہیں مگر حسن جہانگیر نے خود اس کے برعکس کیا اور کنواروں کی فہرست سے نکل گئے۔ اس گیت کی یہ بھی توجیح پیش کی گئی کہ اس میں تو دوسری شادی سے متعلق بات کی گئی تھی۔ خیر، کہتے ہیں شادی کا لڈو جو کھائے وہ بھی پچھتائے اور جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے، اب یہ تو علم نہیں کہ یہ کہا کس نے ہے اور اس نے یہ لڈو کھایا بھی ہے یا نہیں؟ شادی کو زندگی کا نیا سفر بھی کہا جاتا ہے مگر اس سفر کے رستوں پر آسانیوں کے ساتھ ساتھ کیا مشکلات ہیں، کتنے اتار چڑھاؤ ہیں، یہ راز تو اس پر سفر کرکے ہی آشکار ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی تو کہا جاتا ہے بیوی اچھی تو زندگی اچھی، زندگی کا یہ سفر انسانی صحت پر بھی مثبت اثرات ڈالتا ہے مگر گھر والی کا اچھا ہونا شرطِ اوّل ہے۔ ایک طبّی تحقیق کے مطابق، شادی شدہ افراد میں دل کے دورے کا خطرہ 65 فیصد تک کم ہو جاتا ہے جبکہ ایک تحقیق یہ بھی کہتی ہے کہ اگر آپ اپنی بیوی سے خوش ہیں تو کنوارے مرد کی نسبت آپ میں فالج کا خطرہ 64 فیصد تک کم ہو جائے گا۔ لیکن اگر آپ ناخوش ہیں تو پھر فائدہ نہیں نقصان ہی نقصان ہے۔ اس کے علاوہ بھی چند دیگر فوائد ہیں جیسے ذہنی دباؤ میں کمی ہوتی ہے، مایوسی دور ہوتی ہے اور طویل عمر ملتی ہے۔

بڑے شہروں کی بڑی باتیں، اکثر شاپنگ مالز میں تو کنواروں کی انٹری پر فیس بھی لگائی گئی، کنواروں کو اکثر یہ بھی مشکل ہوتی ہے کہ کبھی کبھی تقریبات میں اکیلے جانا مشکل نہیں ناممکن ہوتا ہے۔

اگر گھر والی اچھی ہو تو مزے مزے کے کھانے ملتے ہیں، آفس جانے سے پہلے کپڑے استری شدہ ملتے ہیں، محبت بھرے جملے سننے کو ملتے ہیں۔ کامیاب شادی کا ایک نسخہ یہ بھی ہے کہ نہ کریں اپنی مرضی، صرف رکھیں بیوی کو راضی۔ مگر یہ تو اچھی بیوی کی بات ہو گئی، کبھی کبھی معاملہ اس کے برعکس بھی ہو سکتا ہے، چہرے کی شکل بھی بدل سکتی ہے اور مختلف بہانے کرکے ہی سوال پوچھنے والوں سے جان چھڑائی جاتی ہے۔

کنوارے افراد پریشان نہ ہوں، اکیلے رہنے کے فوائد بھی کم نہیں۔
غیر شادی شدہ افراد کو نہ کوئی روک ٹوک، نہ سسرال کے چکر اور نہ ہی اگر مگر۔ اور نہ ہی ایسے سوالات جن کا حل شاید حکیم لقمان کے پاس بھی نہ ہو۔ ہم کچھ مثالیں دیے دیتے ہیں:

آج کیا پکانا ہے، نہ ہی یہ سننے کو ملے گا کہ فلاں کا شوہر ایسا ہے، فلاں کا ویسا ہے، کسی کو گھورنے پر سوال جواب بھی نہیں ہوں گے۔ آج امی کے گھر جانا ہے، بہن کی سالگرہ ہے، کنوارے بندے کے لیے ان سب فرمائشوں سے بھی جان چھوٹی رہتی ہے۔ بیوٹی پارلر کے سامنے گھنٹوں انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ اسے کسی کے اشاروں پر نہیں چلنا پڑتا، بازاروں کے چکروں سے جان چھوٹی رہتی ہے، یہ بھی نہیں سننا پڑے گا کہ فون بزی کیوں تھا، یا فون اٹھایا کیوں نہیں، میسج کا جواب کیوں نہیں دیا وغیرہ وغیرہ۔

بھارت کی ریاست ہریانہ میں غیر شادی شدہ افراد کو پینشن دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اب کہیں کنوارے افراد یہ نہ کہیں، چلتے ہو تو بھارت کو چلیے۔ عطاء الحق قاسمی صاحب کہتے ہیں کہ ’کنوارے بندے کو یہ بڑا فائدہ ہے کہ وہ بیڈ کے دونوں طرف سے اتر سکتا ہے۔‘ ڈاکٹر یونس بٹ نے کیا خوب کہا ہے: ’شاعروں کو ضرور شادی کرنی چاہیئے، اگر بیوی اچھی مل گئی تو زندگی اچھی ہو جائے گی اور بیوی اچھی نہ ملی تو شاعری اچھی ہو جائے گی۔‘

گل نوخیز اختر کے خیال میں شادی شدہ افراد اور کنواروں میں کوئی فرق نہیں، دونوں رات بھر بے چین رہتے ہیں۔ کنواروں کی اہمیت اردو زبان میں بھی کم نہیں۔ کئی شعرا نے انہیں اپنے شعروں میں جگہ دینے کے قابل سمجھا تو کہیں محاورے اور ضرب المثل بھی ان کی اہمیت بتاتے ہیں۔ خالد عرفان نے کیا خوب کہا ہے:

کنوارے لوگ تو ہر ملک میں آزاد پھرتے ہیں
مگر شادی شدہ قسمت کے مارے ایک جیسے ہیں

احمد کمال پروازی کا شعر پڑھیے:

کنوارے آنسوؤں سے رات گھائل ہوتی رہتی ہے
ستارے جھڑتے رہتے ہیں ریہرسل ہوتی رہتی ہے

اب کچھ محاورے ضرب المثل سے لطف اٹھایئے:
شوہر کیا جانے آٹے، دال کا بھاؤ
کنوارا اپنی سیٹی سے پہچانا جاتا ہے

اپنے پُوت کنوارے پھریں پڑوسن کے پھیرے، اس کا مطلب بھی بڑا دلچسپ ہے، یعنی اپنے بیٹے کی شادی کی فکر نہیں، پڑوسیوں کی شادی کرواتے پھرتے ہیں۔ فلموں میں ہیرو اور ہیروئنز نے بھی اچھل اچھل کر اپنے جذبات کا اظہار کر رکھا ہے، جیسے
شادی کے بعد میں مرجاؤں تو غم نہیں
کنوارا نہیں مرنا، کنوارا نہیں مرنا

اگر تو شادی شدہ زندگی مزے کی گزرے تو ٹھیک لیکن اگر ایسا نہ ہو تو یہ محاورہ بھی فٹ بیٹھتا ہے۔ اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چک گئیں کھیت۔
یہ تو آپ نے یقیناً سنا ہوگا کہ خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو، اسے ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ خوب گزرے گی جو مل بیٹھے گے کنوارے دو، مگر کنوارے دو ہوں یا زیادہ، اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ عموماً شادی شدہ زندگی کے آغاز میں خوب جل ترنگ بجتے ہیں مگر وقت کے ساتھ ساتھ سُر ماند بھی پڑ جاتے ہیں، شاید ایسے افراد کے لیے یہ کہا گیا ہے، چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات۔

اکثر ایک سے زیادہ شادی کرنے والے افراد تو ایک شادی کرنے والوں کو کنوارا ہی سمجھتے ہیں۔ کنوارے رہنے کے فائدوں کے باوجود بھی اکثر کے لبوں پر تو یہ جملہ ہی ہوتا۔ کوئی نہیں ہے ہمارا، مرنا نہیں ہمیں کنوارا۔ دنیا بھر میں کئی دن منائے جاتے ہیں، محبت کا دن تو 14 فروری کو منایا جاتا ہے مگر شادی شدہ افراد کے لیے اسی ماہ کا دوسرا ہفتہ رکھا گیا ہے اور کنوارے افراد کو بھلا کیسے بھولا جا سکتا ہے، ان کے لیے یہ دن کہیں 11 نومبر تو کہیں 29 فروری کو منایا جاتا ہے۔ یعنی زندگی کے ان تینوں مرحلوں میں کہیں نہ کہیں فروری کی انٹری ہو ہی جاتی ہے۔

آپ شادی کریں یا کنوارے رہیں، آپ کی مرضی، دونوں ہی صورتوں میں کیا ہو سکتا ہے، کیا خطرات ہیں، ہم نے تو بتا دیا ہے۔ اب تو یہ ہی کہا جا سکتا ہے کہ
رہیں کنوارے یا پھر کریں شادی
آپ کی ہے زندگی تو پھر آپ کی مرضی

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احمد کاشف سعید گزشتہ 2 دہائیوں سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔ ریڈیو پاکستان اور ایک نیوز ایجنسی سے ہوتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا کا رخ کیا اور آجکل بھی ایک نیوز چینل سے وابستہ ہیں۔ معاشرتی مسائل، شوبز اور کھیل کے موضوعات پر باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp