اسلام کوٹ کے 190 خوش قسمت گھر جن پر قدرت ایسے مہربان ہوئی کہ زندگی بالکل بدل گئی۔ یہ صحرائے تھر کا وہ گاؤں ہے جو 70 گھروں پر مشتمل تھا اور عین جس مقام پر ان کی جھونپڑیاں آباد تھیں اس کے نیچے کوئلے کے عظیم ذخائر موجود تھے۔
یہ قصہ ہے 1991 کا جب تھر میں کوئلے کے ذخائر دریافت ہوئے لیکن ذخیرہ اتنا بڑا ہوگا اس کا تعین 2022 میں ہوا جب 31 جنوری 2022 کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے قوم کو خوشخبری سنائی کہ تھر کول فیلڈ بلاک 1 میں 3 ارب ٹن کوئلہ کے ذخائر موجود ہیں جو 5 ارب بیرل خام تیل کے برابر ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر کول فیلڈ بلاک 1 سے کوئلہ برآمد ہونے پر پورے ملک کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اعداد و شمار کے مطابق تھر میں موجود کوئلے کے ذخائر کی مالیت سعودی عرب اور ایران کے مجموعی تیل سے بھی زیادہ ہے۔
کوئلہ تو نکل آیا لیکن سب سے بڑا امتحان وہاں موجود آبادی کے ساتھ معاملات طے ہونے کا تھا۔ اوائل میں اس آبادی کو وہاں سے اٹھا کر کہیں اور منتقل کرنا تھا لیکن یہ اتنا آسان نہیں تھا، اس عمل میں سندھ کول مائننگ کمپنی نے اپنا کردار ادا کیا یوں قریبی مقام پر آبادی منتقل کیے جانے کا عمل شروع ہو گیا۔
گاؤں کے 70 مکانات کو 190 مکانات میں تبدیل کیا گیا، ہر شادی شدہ جوڑے کے لیے 11 سو گز پر مشتمل پکا گھر بنانے کے ساتھ ساتھ وہاں تھر کی روایتی جھونپڑی بھی بنائی گئی، کیوں کہ تھری لوگوں کو نیند اسی ٹھنڈی جھونپڑی میں آتی ہے۔
پاکستان کا وہ جدید گاؤں جہاں بجلی نہیں جاتی
اسلام کوٹ پاکستان کا وہ خوش قسمت گاؤں ہے جہاں کبھی بجلی نہیں جاتی۔ یہاں کھارا پانی صاف کرنے کے لیے واٹر فلٹریشن پلانٹ بھی نصب کیا گیا ہے۔
یہاں 120 گھر ہندوؤں کے جب کہ 70 مسلمانوں کے ہیں۔ ہر مہینے انہیں 100 یونٹ بجلی مفت فراہم کی جاتی ہے اور یہاں کے مرد و زن کو ٹریننگ کے بعد تھر کوئلے سے جڑے روزگار کا حصہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ اس گاؤں کا آغاز ایک خوبصورت مسجد سے بلکہ اختتام خوبصورت مندر پر ہوتا ہے۔
عید قرباں پر بیل یا گائے نہیں ذبح ہوتے
اگر مذہبی بھائی چارہ دیکھنا ہو تو اس کی سے بڑی مثال بھی آپ کو تھر میں ملے گی جہاں مسلمان اور ہندو ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کے احترام کرتے ہیں اور تہواروں میں شریک ہوتے ہیں۔
مسلمان گائے یا بیل کی قربانی اس لیے نہیں کرتے تا کہ ہندوؤں کے جذبات مجروح نہ ہوں۔ جب کہ ہندو اسلامی تہواروں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ اس علاقے میں بکرے کا گوشت کھایا جاتا ہے، اس کی بڑی وجہ ہندو کمیونٹی کے ساتھ بھائی چارہ ہے۔
اسلام کوٹ کے رہائشی کہتے ہیں کہ ہماری زندگی اس طرح بدلے گی اس کا اندازہ نہیں تھا، اب تھر میں نوکری بھی ہے۔ فصلیں اور جنگلات اُگ رہے ہیں، پانی بھی میٹھا ملتا ہے۔
اینگرو کے انجینئر محمد مظہر کہتے ہیں کہ یہاں کے لوگوں کی پسلیاں نظر آتی ہیں، انتہائی کمزور دکھنے والے یہ لوگ کھارا پانی پینے کے عادی ہیں کیوں کہ یہاں کبھی میٹھا پانی یا تو کم تھا یا بالکل موجود ہی نہیں تھا۔
تھر کے باسی پر امید ہیں کہ تھر میں ترقی کا سفر جاری رہے گا۔