کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اسرائیل کی پالیسیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے خلاف کینیڈا کی مخالفت کا اعادہ کیا ہے اور اسرائیل کے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کے خلاف اور غیر قانونی قرار دیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کینیڈا کے وزیر اعظم ٹروڈو نے کہا کہ ان کا اپنے اسرائیلی ہم منصب بینجمن نیتن یاہو کو اپنے ملک مدعو کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ہم تشدد کی حمایت نہیں کرتے، تشدد اسرائیل اور فلسطین سمیت پورے خطے کے لیے نقصان دہ ہے۔
وزیراعظم جسٹسن ٹروڈو نے کہا کہ اسرائیل کینیڈا کا دوست ملک ہے لیکن ہم مغربی کنارے میں امن کا مطالبہ کر رہے ہیں، خطے میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر ہمارا دیرینہ مؤقف ہے کہ مغربی کنارے پر اسرائیل کی آبادی کاری غیر قانونی ہے، ہمیں اس کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے عدلیہ کے اختیارات کم کرنے کے عمل پر بھی تنقید کی ہے، جس کے بارے میں دیگر ناقدین نے بھی کہا ہے کہ حکومتی اصلاحات قانون کی حکمرانی کو کمزور کریں گی۔
کینیڈا کے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اسرائیل کی عدالتی اصلاحات کے بارے میں بھی بہت فکر مند ہیں، وہ نیتن یاہو کو اس کام کے لیے اتفاق رائے حاصل کرنے کا مشورہ دیں گے۔
صحافیوں نے کنیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے پوچھا کہ کیا وہ نیتن یاہو کو کینیڈا مدعو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ ’ابھی ایسی کوئی تجویز زیرغور نہیں ہے۔
جسٹن ٹروڈو کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوک نے امریکی کانگریس کے اجلاس میں خطاب کیا، اپنے خطاب میں اسرائیلی صدر نے اپنے ملک میں سیاسی بحران میں کمی لانے کی کوشش کی۔
اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوک نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ اگرچہ ہم سنگین مسائل سے گزر رہے ہیں لیکن میں جانتا ہوں کہ ہماری جمہوریت مضبوط اور لچکدار ہے، اسرائیل کے ڈی این اے میں جمہوریت ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے حالیہ مہینوں میں فلسطین کے مغربی کنارے پر اپنی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے، جس سے اس سال اب تک کم از کم 177 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کی حکومت نے مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں کی آباد کاری میں اضافہ کیا ہے، حکومت اس آباد کاری کو قانونی حیثیت دینے کی تیاری کر رہی ہے جو اسرائیلی قانون کے تحت غیر قانونی تھیں۔
کینیڈا اسرائیل کا قریبی اتحادی ہے لیکن امریکا کے برعکس اس نے اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل نہیں کیا، مشرقی یروشلم اور گولان کی پہاڑیوں کو اسرائیلی علاقہ کے طور پر تسلیم نہیں کیا۔
دوسری طرف اسرائیلی حکومت کی جانب سے عدالتی اختیارات کم کرنے کی پالیسی کے خلاف اسرائیل میں گزشتہ کئی مہینوں سے احتجاج جاری ہے جبکہ اسرائیل کی پارلیمنٹ نے رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں عدالتی اصلاحات بل کی منظوری بھی دیدی ہے۔