جنوبی تھائی لینڈ کی ایک مارکیٹ میں آتش گیر مواد کے گودام میں ہونے والے دھماکے میں 3 بچوں سمیت کم از کم 9 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہاں موجود آتش گیر مواد آتش بازی کے سامان میں استعمال کیا جاتا تھا۔
ملائیشیا کی سرحد پر واقع سنگائی کولوک میں ہونے والے اس دھماکے میں کم از کم 115 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کے بارے میں گمان ہے کہ یہ متعلقہ عمارت میں جاری تعمیراتی کام کے دوران مبینہ غفلت کے باعث ہوا ہے۔
دھماکے سے تھائی لینڈ کے صوبہ ناراتھیواٹ کے اس قصبے کا ایک بڑا حصہ بھی تباہ ہو گیا ہے۔ جہاں دھماکے کی شدت نے عمارتوں کو ہلا کر رکھ دیا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکے سے کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور چھتیں منہدم ہوگئیں، جس کے بعد ہوا میں دھوئیں کا غبار پھیل گیا۔
گورنر سانون پونگکسورن نے کہا کہ مارکیٹ میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے اور ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ عمارت پر تعمیراتی کام کے دوران اسٹیل ویلڈنگ میں ’تکنیکی خرابی‘ اس کی ذمہ دار تھی۔
بازار سے 100 میٹر کی دوری پر رہائش پذیر سیکسان تیسن گھر پر تھے جب انہوں نے ایک بلند گرجدارآوازسنی جس سے ان کا پورا مکان لرز اٹھا۔ ’پھر میں نے دیکھا کہ میرے چھت کھلی ہوئی ہے۔ میں نے باہر دیکھا تو میں نے دیکھا کہ گھر گر رہے ہیں اور ہر طرف لوگ زمین پر پڑے ہیں۔ یہ افراتفری تھی۔‘
جنوب مشرقی ایشیا میں بڑے اور اہم تہوار اور واقعات کے مواقع پر استعمال ہونیوالے آتش بازی کے سامان سے جڑے حادثات خطے میں غیر معمولی نہیں سمجھے جاتے ہیں۔
چھ سال قبل انڈونیشیا میں ایک فیکٹری میں دھماکے سے 49 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پانچ روز قبل شمالی تھائی لینڈ میں ایک خاتون ہلاک اور 10 زخمی ہوئے تھے۔
حفاظت کو بہتر بنانے کے لیے عوامی دباؤ کے باوجود، تھائی لینڈ میں اب بھی سڑکوں، تعمیراتی مقامات اور کام کی جگہوں پر حادثات کا ریکارڈ خراب ہے۔
سنگائی کولوک میں ضابطوں کا نفاذ سب سے زیادہ مشکل ہے – ایک بدنام زمانہ ہنگامہ خیز سرحدی قصبہ جہاں سب چلتا ہے، تھائی لینڈ کے ایک ایسے علاقے میں واقع ہے جو اب بھی ایک فعال مسلح شورش کی زد میں ہے۔