چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے آخری ڈیڑھ ماہ میں کون سے مقدمات زیر سماعت ہیں؟

پیر 31 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس، جسٹس عمر عطاء بندیال اب سے تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد 16 ستمبر کو اپنے عہدے کی مدت مکمل کر کے ریٹائر ہو جائیں گے اور ان کی جگہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نئے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے۔

بطور چیف جسٹس، جسٹس عمر عطاء بندیال کا دور تنازعات سے بھرپور رہا اور شاید پہلی بار ایسا ہوا کہ پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف قراردادیں منظور کیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال کا دور اس لحاظ سے بھی مختلف ہے کہ اس میں سپریم کورٹ کے ججز کے درمیان آئینی اور قانونی معاملات کے حوالے سے واضح تفریق نظر آئی۔

سماعت کرنے والے بینچوں کی تشکیل پر بہت سے اعتراضات حکومت اور دیگر فریقین کی جانب سے سامنے آئے۔ سپریم کورٹ کے ازخود اختیارات پر نہ صرف پارلیمنٹ بلکہ ججز کے نقطہِ نظر میں بھی واضح فرق سامنے آیا۔

اب ایک نظر ڈالتے ہیں ان اہم مقدمات پر جو موجودہ چیف جسٹس کے دور میں شروع ہوئے اور ابھی تک زیر التواء ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا ان مقدمات کا فیصلہ موجودہ چیف جسٹس کے دور میں ہو پائے گا؟ یہ سوال اس لیے بھی اہم ہے کہ زیر نظر مقدمات کے فیصلے ملکی سیاست اور انتظامی معاملات پر گہرے اثرات مرتب کریں گے۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل

اس سال اپریل کے شروع میں پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی منظوری دی، جس کی رو سے بینچوں کی تشکیل اور ازخود اختیارات کا استعمال چیف جسٹس کی بجائے سپریم کورٹ کے 3 سینیئر ترین ججوں پر مشتمل کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد صدر مملکت کی جانب سے ابھی اس بل پر دستخط ہونا باقی تھے کہ 13 اپریل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے مذکورہ بل کو عدلیہ کی آزادی میں مداخلت قرار دیتے ہوئے اس پر حکم امتناع جاری کر دیا اور تاحال یہ مقدمہ عدالت میں زیر التواء ہے۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ نامزد چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی منظوری کے بعد کسی بھی بینچ کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا۔ عدالت میں اور اپنے خصوصی نوٹ کے ذریعے انہوں نے واضح کیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل چونکہ اب قانون کا حصہ ہے اس لیے چیف جسٹس کی جانب سے 3 سینیئر موسٹ ججز کی مشاورت کے بغیر بینچوں کی تشکیل غیر آئینی ہے۔

پنجاب انتخابات اور ریوو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر ایکٹ

پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد سپریم کورٹ نے اس سال مارچ میں حکم نامہ جاری کیا کہ پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرائے جائیں کیونکہ اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز میں انتخابات کرانا آئینی ذمے داری ہے۔

اس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپیل دائر کی کہ ناگزیر وجوہات کی بنیاد پر 14 مئی کو الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں۔ اس کے بعد پارلیمنٹ نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کی منظوری دی، جس کی رو سے ازخود اختیارات کے ذریعے دیے گئے فیصلوں کے خلاف اپیل دائر کرنے کے قوانین میں ترمیم کر کے اپیل کے دائرہ کار کو بڑھا دیا گیا۔

سپریم کورٹ کا 3 رکنی پینچ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں مذکورہ مقدمے کی سماعت کر رہا ہے اور اس مقدمے کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔

فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل

9 مئی واقعات کے بعد 102 افراد کو ملٹری کورٹس کی تحویل میں دیا گیا جس کے خلاف پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور بیرسٹر اعتزاز احسن کی درخواستیں زیر سماعت ہیں۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان اس مقدمے میں عدالت کو یقین دہانی کروا چکے ہیں کہ ملٹری کورٹس میں ملزمان کو فیئر ٹرائل کا حق دیا جائے گا، لیکن ملٹری کورٹس سے سزا پانے والوں کے پاس ہائی کورٹ میں اپیل کا حق ہو گا یا نہیں؟ اس پر عدالتی فیصلہ ہونا باقی ہے۔

پاناما کیس

2016 میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی کہ جن لوگوں کے نام پاناما اسکینڈل میں آئے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پاناما اسکینڈل میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو سزا سنائی گئی لیکن باقی 436 افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

حال ہی میں اس مقدمے کو سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا گیا۔ جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ اس مقدمے کی سماعت کر رہا ہے۔

کوئٹہ وکیل قتل کیس

کوئٹہ میں قتل ہونے والے وکیل عبدالرزاق شر کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نامزد ملزم ہیں۔ انہوں نے اس قتل کی ایف آئی آر سے اخراج کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اس مقدمے کا فیصلہ بھی ملکی سیاست اور قانون پر دور رس اثرات کا حامل ہو گا، کیونکہ عمران خان کو اعانت جرم سے متعلق دفعہ کے تحت ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

آڈیو لیکس انکوائری کمیشن

 

سپریم کورٹ ججز، کچھ سیاستدانوں اور دیگر افراد کی گفتگو کے حوالے سے ماہ اپریل اور مئی میں کچھ آڈیو ٹیپس منظر عام پر آئیں، جس پر وفاقی حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں ایک جوڈیشل انکوائری کمیشن تشکیل دیا۔ لیکن 26 مئی کو چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک 5 رکنی بینچ نے کمیشن کو کارروائی سے روک دیا۔ اس معاملے پر بھی حتمی فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔

ارشد شریف قتل کیس

نجی ٹیلیویژن کے صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق مقدمہ بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے جس کا فیصلہ ملک کے صحافتی حلقوں کے لیے اہم ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp