پاکستان کے بحری بیڑے میں شامل ہونے والے پی این ایس طارق میں خاص کیا؟

بدھ 2 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان نیوی نے بدھ کو ایک نیا جنگی جہاز پی این ایس طارق اپنے بیڑے میں شامل کیا ہے۔

پی این ایس طارق کو بحری بیڑے میں شامل کرنے کے لیے کراچی میں منعقدہ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، ترکیے کے نائب صدر جودت یلماز، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، امیرالبحر سمیت متعدد عسکری و سول شخصیات شریک رہیں۔

 

ترکیے کی وزارت دفاع کے ماتحت ادارے اے ایس ایف اے ٹی کے ساتھ پاکستان نیوی نے 6 ستمبر 2018 کو چار جنگی جہازوں کی تیاری کا معاہدہ کیا تھا۔

اس معاہدے کے تحت ابتدائی دو جہاز استنبول نیول شپ یارڈ میں بنائے جانے تھے جب کہ باقی دو جہاز پاکستان میں جہاز بنانے والے اکلوتے ادارے کراچی شپ یارڈ میں بنائے جانے تھے۔

بحری اصطلاح میں PN MILGEM corvettes کہلائے جانے والے جنگی جہاز پی این ایس طارق اور اس جیسے دیگر تین جہازوں کی لمبائی 108 میٹر اور زیادہ سے زیادہ رفتار 26 ناٹس (48.15 کلو میٹر) ہے۔

پاکستان نیوی کے MILGEM جہاز کثیرالمقاصد نوعیت کے ہیں۔ انہیں سطح سمندر اور فضائی آپریشنز کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

بحری جنگی جہازوں میں حجم کے اعتبار سے چھوٹے مگر تیز رفتار اور مہلک سمجھے جانے والے Corvettes درمیانی درجے کے اہداف کی نشاندہی اور اپنے سطح پر مار کر سکنے والے میزائلوں اور مرکزی توپ سے ان پر حملہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔

پی این ایس طارق سطح سمندر اور فضا میں موجود اہداف کی نشاندہی کے سینسرز سے مزین ہے جب کہ ان اہداف پر حملہ کرنے یا ان سے دفاع کے ہتھیاروں سے بھی لیس ہے۔

ہیلی کاپٹر آپریشن کی استعداد رکھنے والا پی این ایس طارق سطح سے سطح، سطح سے فضا تک مار کرنے والے میزائلوں، مرکزی توپ اور زیرسمندر فائر ہونے والے تارپیڈوز رکھتا ہے۔

ترکیے کے تعاون سے بنائے جانے والے جنگی جہازوں کی سیریز کا پہلا جہاز پی این ایس بابر 15 اگست 2021 کو نیول بیڑے میں شامل ہوا تھا۔ اس تقریب میں پاکستان اور ترکیے کے صدور شریک ہوئے تھے۔

دوسرا جہاز پی این ایس بدر 20 مئی 2022 کو کراچی شپ یارڈ میں بیڑے کا حصہ بنایا گیا اس تقریب میں وزیراعظم پاکستان اور ترکیے کے وزیر دفاع شریک ہوئے تھے۔

اسی سلسلے کا تیسرا جہاز پی این ایس خیبر 25 نومبر 2022 کو استنبول میں افتتاحی عمل سے گزرا تو ترکیے کے صدر، وزیراعظم پاکستان اور پاکستان نیوی کے سربراہ اس موقع پر موجود تھے۔

ترکیے کے ساتھ پاکستان کے معاہدے کے تحت صرف چھوٹے جنگی جہاز ہی نہیں بنائے جانے تھے بلکہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور کراچی شپ یارڈ کی استعداد میں اضافہ اور جناح کلاس گریگیٹس کے معاملے میں اشتراک بھی منصوبہ کا حصہ تھا۔

پاکستان نیوی میں MILGEMکلاس جہازوں کی شمولیت سے بحری استعداد میں ہونے والا ضافہ جہاں سمندروں میں ملکی مفادات کے تحفظ کے لیے اہم ہے وہیں اس ٹیکنالوجی کے ذریعے مستقبل میں ایکسپورٹ نوعیت کے منصوبوں پر کام بھی کیا جا سکے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp