پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ ایسوسی ایشنز (سی اے ) کے عہدیداروں نے وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) کے سابق الیکشن کمشنر شہزاد فاروق رانا کی مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
کرکٹ ایسوسی ایشنز (سی اے اے ) کے عہدیداروں نے وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کرکٹ سے گہری وابستگی کے طور پر ہم کھیلوں میں انصاف، شفافیت اور قانون کی حکمرانی کے لیے مسائل کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ہم پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق الیکشن کمشنر شہزاد فاروق رانا کی جانب سے کی جانے والی کچھ سنگین بے ضابطگیوں اور غیر قانونی کاموں کی طرف آپ کی توجہ مبذول کرانے کے لیے خط لکھ رہے ہیں۔
کرکٹ سے گہری وابستگی رکھنے کی حیثیت سے ہم کھیلوں میں انصاف، شفافیت اور قانون کی حکمرانی کے اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے اس سے متعلقہ درپیش مسائل کو اجاگر کرنے پر مجبور ہیں۔
خط میں عہدیداروں نے مزید لکھا کہ ہم پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے الیکشن کمشنر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے شہزاد فاروق رانا کے خلاف باضابطہ شکایت درج کرانا چاہتے ہیں۔ ان کے دور میں بے شمار بے ضابطگیاں اور ایسے اقدامات دیکھنے میں آئے جو نہ صرف غیر قانونی تھے بلکہ پی سی بی کے انتخابی عمل میں انصاف اور شفافیت کے بنیادی اصولوں کی بھی خلاف ورزی کرتے نظر آئے۔
خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ فاٹا کے علاقے میں شہزاد فاروق رانا نے قانون کی کھلی خلاف ورزیاں کیں۔ خاص طور پر انہوں نے جانچ پڑتال کے عمل کے بغیر غیر قانونی طور پر ضلع جنوبی وزیرستان میں دو نئے کلبوں کو شامل کیا۔
خط میں کہا گیا کہ کلبوں کی اس بے ترتیب اور غیر قانونی شمولیت نے انتخابی عمل کی غیر جانبداری اور شفافیت کو نقصان پہنچایا۔ مزید برآں شہزاد فاروق رانا نے بلامقابلہ صدر کے لیے ایک غیر قانونی نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں انہوں نے اختیارات کا غلط استعمال کیا اس لیے اس انتخابی کارروائی کی قانونی حیثیت کے بارے میں سنگین خدشات پیدا ہوئے۔
خط میں عہدیداروں نے مزید لکھا کہ ضلع شمالی وزیرستان میں شہزاد رانا نے اپنے منتخب کردہ پینل کی حمایت میں من مانے طریقے سے سات کلبوں کا اضافہ کرکے مقررہ طریقہ کار کو نظر انداز کرنا جاری رکھا۔
جانبداری کے اس من مانے اقدام نے نہ صرف غیر جانبداری کے اصول کو کمزور کیا بلکہ دیگر مستحق امیدواروں اور کلبوں کو یکساں مواقع سے بھی محروم کردیا۔ یہ کہ اس کے خلاف حکم امتناعی بھی موجود ہے اور یہ معاملہ بنوں بنچ، پشاور ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔
خط میں عہدیداروں نے مزید لکھا ہے کہ ’ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں شہزاد رانا کے اقدامات نے غیر قانونی اور جانبداری کی ایک اور مثال قائم کی۔ انہوں نے یکطرفہ طور پر 6 کلبوں کے صدور کو بغیر کسی معقول وجہ کے تبدیل کر دیا اور حالیہ انتخابات میں انہوں نے اپنے پسندیدہ پینل کی حمایت کی جس سے انتخابی عمل کی ساکھ کے بارے میں سنگین شکوک و شبہات پیدا ہو ئے۔