کیا مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی کے خلاف سندھ میں انتخابی اتحاد بنا رہے ہیں؟

جمعہ 4 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وی نیوز سے خصوصی بات چیت میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے جنرل سیکریٹری صفدرعباسی نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں لیڈر آف آپوزیشن کے حوالے سے ایک خلا پیدا ہوگیا تھا، اس سے قبل بھی ہمارا متفقہ اپوزیشن لیڈر تھا، پہلے فردوس شمیم نقوی اور بعد میں حلیم عادل شیخ آئے، جنہیں جی ڈی اے کی حمایت حاصل تھی۔

’کچھ عرصہ سے پی ٹی آئی کے دوستوں کی عدم دستیابی کے باعث اپوزیشن لیڈر کی ضرورت محسوس ہوئی تو ایم کیو ایم کے دوستوں نے اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کے لیے ہم سے تعاون کے لیے رابطہ کیا۔ ہمارا موقف تھا کہ کہ سندھ کے حالات کومدنظررکھتے ہوئے جی ڈی اے کا اپوزیشن لیڈرحکومت کا اچھا سامنا کرسکتا ہے۔‘

ڈاکٹر صفدر عباسی کے مطابق تمام دوستوں سے مشاورت اور ایم کیو ایم سے متعدد ملاقات کے بعد ایم کیوایم کے امیدوار کی حمایت کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے نمبر ہم سے زیادہ تھے۔ انہوں نے اچھے اپوزیشن لیڈر کا انتخاب کیا-

’اب چونکہ نگراں حکومت آنی ہے تو اس وقت اپوزیشن لیڈر کی اہمیت بڑھ جاتی ہے کیوںکہ نگراں سیٹ اپ قائد حزب اختلاف اور قائد ایوان مشترکہ مشاورت سے آتا ہے۔ اس وقت ہماری نگراں وزیراعلٰی کے نام پر مشاورت جاری ہے۔ اتفاق رائے سے متفقہ نام اپوزیشن کی جانب سے تجویز کیا جائےگا۔‘

15 سال سے سندھ میں یکطرفہ حکومت نے کیا کیا؟

سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے تسلسل کے ضمن میں ڈاکٹر صفدر عباسی سندھ کا کہنا ہے کہ صوبہ کو پندرہ سال سے یکطرفہ حکومت ملی ہوئی ہے جنہوں نے پورے سندھ کی سیاست، صحت، تعلیم ومعیشت کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ سندھ کے تمام ترشہرتباہی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ کوئی ایک نشان ایسا نہیں جس کا کوئی کہے کہ سندھ حکومت نے ان 15 سالوں میں یہ دیا ہے۔

’سارے اسکول تباہ پڑے ہیں، ان کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق 19 ہزاراسکول بند پڑے ہیں۔ آپ آج چلے جائیں، دیکھیں کوئی ہیلتھ کیئرسینٹرکام نہیں کررہا۔ آپ ہسپتالوں کو دیکھ لیں، ہمیں ہیلتھ سسٹم تباہ حال نظرآتا ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ شفاف نگراں حکومت آئے اورعوام آزادانہ طریقہ سے اپنی رائے کا اظہار کرسکیں۔‘

سندھ حکومت بھی سلیکٹڈ ہے‘

رہنما جی ڈی اے ڈاکٹر صفدر عباسی سمجھتے ہیں کہ سندھ کی سیاست میں سب سے اہم فیکٹر یہ ہے کہ سندھ میں کبھی کوئی اتحاد ایک الیکشن سے دوسرے الیکشن تک برقرار نہیں رہا لیکن پہلی بارکوئی اتحاد دوسرے الیکشن میں حصہ لینے جارہا ہے، ہم بھر پور انداز میں مقابلہ کریں گے لیکن ہمیں فئیر چانس ملنا چاہیے۔

’پوری انتظامی مشینری کو انتخابات میں استعمال کیا جا رہا ہے جس کے نتیجہ میں سندھ کے عوام کو آزادانہ ووٹ کے استعمال کا حق نہیں مل رہا۔ پچھلے انتخابی نتائج سے اندازہ ہوتا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کا ووٹ حکومت میں شامل جماعتوں سے زیادہ ہے۔۔۔ جس طرف حالات جا رہے ہیں یہ الیکشن بالکل مختلف نظر آئے گا۔‘

ڈاکٹرصفدرعباسی کے مطابق جی ڈی اے 2018 میں بنی اس سے قبل تمام جماعتیں انفرادی حیثیت میں انتخابات میں حصہ لیتی رہی تھیں۔ ’آپ کہتے تھے کہ وزیر اعظم سلیکٹڈ تھے تو پھر سندھ کی پوری حکومت بھی سلیکٹڈ تھی اگر وہاں سلیکشن تھا تو یہاں بھی سلیکشن تھا، ایک بڑے سمجھوتے کے نتیجہ میں وفاقی حکومت بنائی اوراسی سمجھوتے کے نتیجہ میں زرداری صاحب کو سندھ حکومت ملی۔‘

جی ڈی اے کا پی ٹی آئی سے اختلاف کیا تھا؟

تحریک انصاف سے بطور اتحادی جماعت جی ڈی اے کے اختلاف کے ضمن میں ڈاکٹر صفدرعباسی کا کہنا ہے کہ جی ڈی اے نہ صرف وفاق بلکہ سندھ میں بھی پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ تھا، عمران خان کے خلاف جب عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی پر ہم واحد اتحادی تھے جن کے تین ارکان اپوزیشن میں بیٹھے۔ ہمارے علاوہ پی ٹی آئی کے تمام اتحادی حکومت میں شامل ہو گئے تھے۔

ڈاکٹر صفدر عباسی کے مطابق پی ٹی آئی کی پالیسیوں کی وجہ سے ہمارے دوست سمجھتے ہیں کہ نہ صرف انہیں نقصان ہوا بلکہ پاکستانی سیاست کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

’ہمارا پی ٹی آئی سے اختلاف اسمبلی چھوڑنے کے معاملے پر ہوا۔ آج بھی اگرقومی اسمبلی میں دیکھا جائے تواصل اپوزیشن ہمارے اراکین ہی کررہے ہیں چاہے وہ فہمیدہ مرزا ہوں یا سائرہ بانو- باقی تو حکومت کے اتحادی زیادہ اور اپوزیشن کم ہیں-‘

پیپلزپارٹی کے خلاف اتحاد میں مزید جماعتیں شامل ہوں گی 

ڈاکٹرصفدرعباسی کا کہنا ہے کہ ابھی ان کی جماعت کا ایم کیو ایم سے اتحاد ہے، جس میں مزید جماعتوں کی شمولیت کا بھی امکان ہے۔ ’مزید لوگ شامل ہوں گے کیوں کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کا مقابلہ پیر صاحب پگارا کی قیادت میں جی ڈی اے ہی کر سکتی ہے۔‘

نگراں وزیرِاعلٰی کس کا ہوگا؟

ڈاکٹر صفدرعباسی کے مطابق صوبہ سندھ میں روایت رہی ہے کہ نگراں سیٹ اپ میں وزیراعلی اندرون سندھ سے ہوتا ہے۔ یوں تو ایم کیو ایم کے اراکین کی تعداد زیادہ ہے لیکن ہم کوئی تفریق نہیں کر رہے چانس یہی ہوتا ہے کیوں کہ وہاں کی سیٹیں بھی زیادہ ہیں آبادی بھی زیادہ ہے۔

مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی کے خلاف صف آرا ہوں گے؟

رہنما جی ڈی اے ڈاکٹر صفدرعباسی سمجھتے ہیں کہ زرداری صاحب اور انکی جماعت نے سندھ میں الگ سیاسی فضا قائم کی ہے، جس میں وہ بزور طاقت کسی کو بھی آگے بڑھنے نہیں دیتے۔ ہماری کوشش ہے کہ سب مل کر اس 15 سالہ مسلط کی گئی حکومت سے چھٹکارا حاصل کریں-

’جائزہ لینا ہوگا کہ معاملات کس طرف جا رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہوگی کہ ایک متحدہ اپوزیشن ہو۔ مولانا فضل الرحمان صاحب سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔ حالانکہ مسلم لیگ ن کی حکومت ہے لیکن ان کے بھی بہت سے لوگ رابطہ کرتے ہیں کہ کس طرح ہمیں آگے بڑھنا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp