تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) پلس کمیٹی نے سعودی عرب اور روس کی جانب سے قیمتوں میں کمی کے باوجود تیل کی پیداواری حکمت عملی کو تبدیل نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
حالیہ مہینوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی وجہ طلب میں اضافے کے ساتھ ساتھ رسد میں کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 85 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے جو 3 ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔
فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد تیل کی قیمت 130 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر تیل کی پیداوار میں بدستور کمی جاری رہی اور اس کی طلب میں اضافہ ہوتا رہا تو آئندہ تیل کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان برقرار رہے گا۔
’اوپیک‘ کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کو ’اوپیک‘ کی مشترکہ وزارتی نگران کمیٹی (جے ایم ایم سی) نے پیداوار میں کمی کی حکمت عملی کے لیے اپنے رکن ممالک کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ طلب میں زیادتی اور رسد میں کمی کے باوجود معاہدے کے مطابق رکن ممالک ’2024 کے آخر تک تیل کی پیداوار میں کمی کی اپنی حکمت عملی پر عمل درآمد جاری رکھیں گی۔‘
جے ایم ایم سی نے سعودی عرب کی جانب سے رضاکارانہ طور پر 10 لاکھ بیرل یومیہ کی اضافی کٹوتی کی حکمت عملی کی تعریف کی اور کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے تیل کی قیمتوں کو ستمبر تک برقرار رکھنے کا اعلان خوش آئند ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے جولائی میں تیل کی پیداوار میں کٹوتی کے علاوہ قیمتوں کو برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا جب کہ روس کے نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے بھی ستمبر تک 3 لاکھ بیرل یومیہ پیداواری کٹوتی کا اعلان کیا تھا۔
جب کہ اگست کے مہینے میں ماسکو نے پیداوار میں 5 لاکھ بیرل یومیہ پیداوار میں کمی کا وعدہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ جون میں سعودی عرب کی سربراہی میں اوپیک کے 13 رکن ممالک اور روس کی سربراہی میں 10 اتحادی ممالک نے 2024 میں پیداوار میں مزید کمی کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
حال ہی میں ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ عالمی معیشت کے بارے میں غیر یقینی صورت حال ۔کے باوجود تیل کی سپلائی میں کٹوتی کے اثرات مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
گروپ کے ایک بیان کے مطابق جے ایم ایم سی کا اگلا اجلاس 4 اکتوبر کو ہوگا جب کہ گروپ کا اگلا وزارتی اجلاس 26 نومبر کو شیڈول ہے۔