چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی قانونی ٹیم کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف دائر کی گئی درخواست اعتراض لگا کر واپس کر دی گئی ہے۔
وکلا کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 4 اگست کے حکم کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا، خواجہ حارث ایڈووکیٹ کی جانب سے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف باضابطہ درخواست دائر کی گئی۔
اس سے قبل چیئرمین تحریک انصاف کی قانونی ٹیم کی جانب سے دائر درخواست پر ڈائری نمبر لگا دیا گیا تھا جس کے بعد رجسٹرار آفس نے اعتراضات اٹھا دیے۔
واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس منتقل کرنے کی درخواست بھی مسترد کر دی تھی۔
مزید پڑھیں
سپریم کورٹ نے درخواست اعتراض لگا کر واپس کر دی
رجسٹرار سپریم کورٹ نے 250 روپے عدالتی فیس ادا نہ کرنے پر چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی ہے۔
درخواست پر اعتراض اٹھایا گیا ہے کہ درخواست کے ساتھ اتھارٹی لیٹر منسلک نہیں کیا گیا، اور تمام ضروری دستاویزات لف نہیں کی گئیں۔
یہ بھی اعتراض اٹھایا گیا ہے کہ درخواست میں مبہم زبان کا استعمال کیا گیا ہے، درخواست میں لگائے گئے کئی صفحات پڑھنے کے قابل نہیں ہیں۔
سپریم کورٹ آفس نے کہا ہے کہ درخواست میں نہیں بتایا گیا کہ درخواست گزار جیل میں ہے یا اپنی سزا مکمل کر چکا ہے اور درخواست میں متعدد غلطیاں موجود ہیں۔
رجسٹرار آفس نے کہا ہے کہ درخواست 14 روز میں اعتراضات دور کر کے دوبارہ دائر کی جا سکتی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے سیشن کورٹ سے اسے دوبارہ سن کر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ تاہم سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کیس دوسری عدالت کو منتقل کرنے کی درخواست عدالت عالیہ نے مسترد کردی تھی۔
توشہ خانہ کیس میں نامزد مرکزی ملزم سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر 8 میں سے 5 درخواستوں پر چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنا محفوظ فیصلہ سنایا۔
فیصلے کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور ہی توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست پر دوبارہ سماعت کریں گے۔ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے حقِ دفاع کی بحالی کے لیئے دائر درخواست پرہائیکورٹ نے آئندہ ہفتے کے لیے نوٹس جاری کردیے تھے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ کیس کی سماعت دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔ تاہم عدالتی فیصلے میں توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو ایک بار پھر فریقین کا موقف سن کر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔