پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف ) کے درمیان قرض پروگرام کی بحالی کیلئے آج سے آن لائن مذاکرات شروع ہوں گے۔
جیو نیوز کے مطابق آن لائن مذاکرات کیلئے 170 ارب کے نئے ٹیکس لگاکر 200 ارب سے زیادہ اضافے کیلئے منی بجٹ کی تیاریاں شروع کرلی گئی ہیں۔ منی بجٹ اسمبلی میں پیش کرنے کے بجائے آرڈیننس کی صورت میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
حکومت کی جانب سے بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دی جا چکی ہے۔کسان پیکج اور برآمدی شعبے کیلئے سبسڈی ختم کرنے کی منظوری بھی ہو چکی ہے۔ اس حوالے سے مذاکرات میں پیش رفت سے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا جائے گا۔
اس سے قبل نویں اقتصادی جائزے کے لیے آئی ایم ایف کا وفد 30 جنوری کو اسلام آباد پہنچا تھا۔ آئی ایم ایف وفد نے توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں کا جائزہ لینے کے لیے وزارت خزانہ کے حکام سمیت نیپرا، ایف بی آر اور دیگر اداروں کے حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔
آئی ایم ایف سے مذاکرات کے دوران پاکستانی حکام فیڈرل بیورو آف ریونیو کی ٹیکس ایمنسٹی سکیم پر بریفنگ دی جبکہ آئی ایم ایف وفد کو نجکاری پروگرام‘ گیس اور بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے کئے گئے فیصلوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔
مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے روپے کی قدر کو کنٹرول نہ کرنے کی شرط رکھی۔ آئی ایم ایف توانائی اور دوسرے شعبوں میں سبسڈیز ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ وزارت خزانہ اختلافی نکات پر آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی کوشش کی تاہم آئی ایم کے ساتھ مذاکرات حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔
سیکرٹری خزانہ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قریباً تمام چیزوں پر اتفاق رائے ہو گیا۔ کچھ نکات پر اختلاف ہے اور ان نکات پر فیصلہ کرنا آئی ایم ایف کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
سیکرٹری وزارت خزانہ نے بتایا آئی ایم ایف کے ساتھ پیشگی اقدامات کرنے پر معاہدہ طے پا گیا ہے۔آئی ایم ایف نے ایم ای ایف پی کی دستاویز دے دی ہے۔ بہت جلد اسٹاف لیول معاہدہ طے پانےکی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کے بیرونی ذرائع آمدن کی تصدیق کر لی ہے۔ قرض معاہدہ جلد طے پا جائے گا۔
آج پاکستان کے وزارت خزانہ کے حکام اور آئی ایم ایف کے درمیان آن لائن ورچوئل مذاکرات کا ایک اور دور ہو گا۔