یومِ استحصال: بھارت 5 اگست 2019 کا غیر قانونی اقدام واپس لے، پاکستان کا مطالبہ

ہفتہ 5 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم شہباز شریف اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی خودمختاری ختم کیے جانے کے 4 سال مکمل ہونے پر بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور مطالبہ کیا کہ بھارت 5 اگست 2019 کا غیر قانونی اقدام واپس لے اور کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق، حق خودارادیت دے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج کے دن بھارت نے مقبوضہ جموں کشمیر کو یکطرفہ طور پر اپنے ملک میں ضم کرکے کشمیریوں کی اپنی الگ ریاست کا درجہ ختم کر دیا تھا، بھارت کے اس غیر قانونی اقدام کو 4 سال مکمل ہوگئے ہیں۔

بھارت کشمیریوں سے عالمی سطح پر  کیا گیا وعدہ پورا کرے: شہباز شریف

شہباز شریف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد گزشتہ یہ 4 سال یہاں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کی مکمل ایک داستان رکھتے ہیں۔

اپنے پیغام میں شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’ انسانی حقوق کی ان پامالیوں میں آبادیاتی تبدیلیاں، جعلی ڈومیسائل کا اجرا، انٹرنیٹ کی بندش، معلومات کا مکمل بلیک آؤٹ اور کشمیری قیادت کو نظر بند اور پاپند سلاسل کرنا شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے ان غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدامات کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حیثیت کو تبدیل کرنے اور کشمیریوں کے بنیادی حق خودارادیت کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔

بھارت 5 اگست 2019 کے اقدامات واپس لے: وزیر اعظم پاکستان

وزیراعظم شہباز شریف نے کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کی غیر متزلزل سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کترے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ 5 اگست 2019کے اقدامات کو واپس لے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ طاقت کا وحشیانہ استعمال آزادی اور حقوق کی آگ بجھانے میں کبھی کامیاب نہیں ہوا۔

کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے: افواجِ پاکستان

یوم استحصال کشمیر کے موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کی جدوجہد میں مقبوضہ کشمیر کے بہادرعوام کے ساتھ یکجہتی اور سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہیں۔

’آئی ایس پی آر‘ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر انسانی فوجی لاک ڈاؤن کا تسلسل، مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے غیر قانونی اقدامات اور انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیاں بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزیاں ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں: آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی حکومت کی جارحانہ بیان بازی اور دیگر معاندانہ اقدامات مقبوضہ کشمیر میں انسانی اور جغرافیائی سالمیت کے بحران کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور علاقائی سلامتی کے لیے مسلسل خطرہ ہیں۔

بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ خطے میں پائیدار امن و استحکام کے لیے تنازع کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ناگزیر ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج مقبوضہ کشمیر کے شہدا کو ان کی عظیم قربانیوں پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتی ہیں اور ظلم و جبر اور غیر قانونی قبضہ کے خلاف کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی سیاسی، اخلاقی اور انسانی حمایت کی جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتی ہیں۔

پائیدار امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے: صدرِ پاکستان

پاکستان کے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی آواز بنے گا جو اپنی جدوجہد میں گراں قدر قربانیاں دے رہے ہیں ۔ پاکستان کشمیریوں کے جائز حقوق کے مکمل حصول کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس میں کوئی شک نہیں کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازع جموں کشمیر کے پرامن حل کے ذریعے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

غیر قانونی بھارتی اقدامات کشمیریوں کے حقوق کو دبا نہیں سکتے: بلاول بھٹو

’یوم استحصال‘ کے موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے اقدامات نہ تو اس کے قبضے کو قانونی حیثیت دے سکتے ہیں اور نہ ہی کشمیری عوام کے حقیقی جذبات کو دبا سکتے ہیں کیونکہ جبر اور سازش قانونی حیثیت کی جگہ نہیں لے سکتیں۔

وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ عالمی برادری کو خطے میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین اور وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کے خاتمے، 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینے، کالے قوانین کو منسوخ کرنے اور جموں کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

بھارت نے آبادیاتی تبدیلی اور سیاسی انجینئرنگ کے عمل کو جنم دیا: وزیر خارجہ

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ تاہم، اچھے تعلقات صرف تنازعات کے حل کے ذریعے ہی قائم کیے جا سکتے ہیں نا کہ تنازعات سے انکار کے ذریعے، دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا دارومدار تنازع جموں کشمیر کے حل میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر تنازع کے ایک فریق کی حیثیت سے پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کو یقینی بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیری عوام کے لیے ہماری مضبوط اور ثابت قدم اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک جاری رہے گی۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ‘یوم استحصال’ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو یاد کرنے کا افسوسناک موقع ہے۔

اس دن بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی اور اسے دو نام نہاد “یونین ٹیریٹریز” میں تقسیم کر دیا تھا تاکہ اس کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو تبدیل کیا جا سکے اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو کمزور کیا جا سکے۔

بھارتی اقدامات نے آبادیاتی تبدیلی اور سیاسی انجینئرنگ کے عمل کو جنم دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں کشمیری عوام کو اپنی ہی سرزمین پر بے اختیار اقلیت بننے کے خطرے کا سامنا ہے۔

بھارت 5 اگست 2019 کے اقدامات واپس لے: وزیر خارجہ

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کا ایک نیا دور شروع کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے گناہ لوگوں کو ہراساں کرنا، من مانی حراستیں، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں اور ماورائے عدالت قتل معمول بن چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اظہار رائے، اجتماع اور مذہب کی بنیادی آزادیوں سے محروم ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کو استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔

’یوم استحصال‘ پر اسلام آباد میں ریلی

اسلام آباد میں کانسٹی ٹیوشن ایونیو پر مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی مشیر برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ کی قیادت میں ریلی ریڈیو پاکستان چوک سے نکالی گئی اور ڈی چوک پر اختتام پذیر ہوئی۔ زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے ریلی میں شرکت کی۔

مظاہرین نے پاکستان اور کشمیری عوام کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرین نے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیری عوام کی حمایت اور بھارتی جبر کے خلاف نعرے درج تھے۔

ڈی چوک پر ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کشمیریوں کی قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض افواج گزشتہ 75 سال سے مقبوضہ علاقے میں ظلم و ستم کا ارتکاب کر رہی ہیں لیکن کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے عزم کو کمزور کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

انہوں نے کشمیر کاز کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام سے حق خودارادیت کے لیے کیے گئے وعدوں کو پورا کرے۔

بھارت کی جانب سے 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی

واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) نے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی۔ اس اقدام سے ملک کے باقی حصوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو مقبوضہ کشمیر میں جائیداد حاصل کرنے اور وہاں مستقل طور پر آباد ہونے کا حق مل گیا۔

کشمیریوں، بین الاقوامی تنظیموں اور بھارت کی ہندو قوم پرست قیادت والی حکومت کے ناقدین نے اس اقدام کو ہندو آباد کاروں کے ساتھ مسلم اکثریتی کشمیر کی آبادی کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا۔

گزشتہ سال بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ ’حد بندی کمیشن‘نے لداخ کو چھوڑ کر مقبوضہ کشمیر کے 90 اسمبلی حلقوں کو حتمی شکل دے دی ہے جس میں جموں کے لیے 43 اور کشمیر کے لیے 47 نشستیں شامل ہیں۔ اس سے پہلے جموں میں 37 اور وادی کشمیر میں 46 نشستیں تھیں۔

حد بندی کمیشن نے ایک بیان میں خطے کے ’عجیب جغرافیائی ثقافتی منظر نامے‘ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مختلف فریقوں کے مسابقتی دعوؤں کو پورا کرنا مشکل تھا۔

اس کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو ایک یادداشت پیش کی تھی جس میں حکومت پاکستان کی جانب سے نام نہاد ‘حد بندی کمیشن’ کی رپورٹ کو واضح طور پر مسترد کرنے سے آگاہ کیا گیا، جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو محروم کرنا اور انہیں بااختیار بنانا تھا۔

دفتر خارجہ نے بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں کسی بھی غیر قانونی آبادیاتی تبدیلی سے باز رہے، مقبوضہ علاقے میں اپنے ظلم و ستم کو فوری طور پر بند کرے اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی سرپرستی میں آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp