وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے ایک بار پھر اپنے قلیل دور اقتدار کے اتحادیوں کی کاؤشوں کو خوب سراہا۔ وزیر اعظم نے چند روز قبل بلوچستان کی قوم پر ست جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) کے اتحاد میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل نے اہم کردار ادا کیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (پی این پی ) مینگل نے 2018 میں عمران خان کی حکومت سے 6 نکاتی ایجنڈے کی بنیاد پر الحاق کیا۔ تاہم 2020 میں تحریک انصاف کی جانب سے وعدے پورے نہ کرنے پر بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) نے اپنی راہیں جدا کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) کا دامن تھام لیا تو حکومتی ٹرین میں ایک بار پھر سوار ہو گئے۔
ایک جانب جہاں وزیراعظم شہباز شریف پاکستان نیشنل پارٹی (بی این پی )کے مشکور ہیں وہیں ’بی این پی‘ کی جانب سے بھی ’پی ڈی ایم‘ حکومت کو بلوچستان کے لیے بہترین قرار دیا ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے ترجمان غلام نبی مری نے کہا کہ ’بی این پی‘ نے ’پی ڈی ایم ‘کی حکومت سے اس بات پر ہاتھ ملایا تھا کہ بلوچستان کے مسائل کو حل کیا جائے گا۔ اس قلیل مدت میں تمام وعدے تو پورے نہیں ہوئے لیکن بہت سے نکات کو تسلیم کرکے ان پر عملدرآمد کسی حد تک کروایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل ایک جمہوری جماعت ہے جو ملک کے آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔ پارٹی ہمشہ سے جبری گمشدگیوں سے متعلق آواز اٹھاتی رہی ہے۔ پاکستان ڈیموکریٹک (پی ڈی ایم) حکومت نے صوبے کے اس دیرینہ اور سنگین مسئلے کو نہ صرف غور سے سنا بلکہ معاملے کو حل کرنے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کیا۔
غلام نبی نے بتایا کہ بی این پی نے ایوان میں حکومت کے احسن اقدامات کو سراہا اور منفی اقدامات کی مخالفت کی۔ پارٹی کی جانب سے وفاق میں ہر سطح پر صوبے کے عوام کی بات کی گئی اور پی ڈی ایم سے جتنا ہو سکا انہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔
ایک سوال کے جواب میں غلام نبی نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں اگر بی این پی مینگل وفاق کی سطح پر صوبے کی بڑی جماعت بن کر ابھری تو اس جماعت کا ساتھ دیا جائے گا جو صوبے کے عوام اور اس کے مسائل کے حل میں سنجیدہ ہوں گے۔