سینیٹ میں اکثریتی اتحاد (اتحادی جماعتوں) نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قانون سازی صرف پارلیمان کا اختیار ہے۔ قومی اسمبلی کی تحلیل کے ایک دن بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ آنا حیران کن ہے۔
ریوز آف ججمنٹش اینڈ ایکٹ 2023 پر سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمان کی آزادی اور خودمختاری کے خلاف ہے۔۔سینٹ میں اتحادی جماعتوں کا مشترکہ بیان pic.twitter.com/bVbAORzwDO
— Sanaullah Khan (@SanaullahDawn) August 13, 2023
اعلامیہ کے مطابق آئین پاکستان میں ریاستی اداروں کے اختیارات کی تقسیم واضح ہے، قانون سازی صرف اور صرف پارلیمان کا اختیار ہے، عدالت کا یہ کہنا کہ سپریم کورٹ رولز ’ایکٹ آف پارلیمنٹ‘ سے مقدم ہیں، غیر آئینی اور افسوسناک ہے، عدالت کو پارلیمان کے اختیارات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے ایک دن بعد کئی ہفتوں سے محفوظ فیصلہ سنایا جانا حیران کن ہے، پارلیمانی پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ ہماری رائے میں ایسے فیصلے پارلیمان کی آزادی اور خود مختاری کو متاثر کرتے ہیں۔
سینیٹ سے جاری کیے گئے اعلامیے پر سینیٹر اسحاق ڈار، یوسف رضا گیلانی، اعظم نذیر تارڑ، عبدالغفور حیدری، منظور کاکڑ، طاہر بزنجو، شفیق ترین، حاجی ہدایت اللہ اور محمد قاسم کے نام درج ہیں۔