نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا ہے کہ انتخابات 90 دن میں ہوں گے یا فروری میں اس کا جواب الیکشن کمیشن دے گا مگر حکومت منصفانہ اور شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن سے ہر طرح کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے نگراں وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے بتایا کہ ان کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کو یقین دہائی کرائی ہے کہ آئین و قانون کے مطابق صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے تبادلے کرنے کے لیے ہم تیار ہیں اور ہم الیکشن کمیشن کے حکم کا انتظار کر رہے ہیں جبکہ حکومت شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔
مزید پڑھیں
نگراں وزیر اطلاعات کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان میں ہر شہری کو برابری کے حقوق حاصل ہیں، کسی بھی فرد، فرقے یا قوم کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دی جائے گی، جبکہ وزیراعظم نے ملک میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیرِ نو پر بھی زور دیا ہے۔
9 مئی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس پر متعلقہ تفتیشی ادارے کام کر رہے ہیں، حکومت اس میں فریق نہیں بنے گی اور ادارے اپنا کام خود کر رہے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں جڑانوالہ واقعے کے حوالے نگراں وزیراعظم نے کہا ہے کہ اسلام کے نام پر کسی دوسرے مذہب کی تضحیک نہیں ہونے دیں گے، ریاست کی طاقت مظلوموں کے ساتھ ہے اور ایسے برتاؤ کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے معاشی بحالی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں متعلقہ وزارتوں کے حکام شامل ہوں گے اور یہ کمیٹی پاکستان میں معیشت کی بحالی کے لیے تجاویز پیش کرے گی۔
مرتضی سولنگی نے بتایا کہ وزیراعظم نے ہدایت دی ہے کہ اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لیے پاکستان ٹیلی ویژن عالمی رہنماؤں کی نگرانی میں تجوید قرآن کے پروگرام نشر کرے۔ پاکستان کے ثقافتی ورثے، روحانیت و صوفی ازم کو اجاگر کرنے کے لیے شاہ عبدالطیف بھٹائی، خوشحال خان خٹک اور بھلے شاہ جیسے شعرا کا کلام قوم تک پہنچانے کی کوشش کی جائے گی اور اس کے لیے متعلقہ ادارے نگراں حکومت کی مدد کریں گے۔
ملک میں جاری مہنگائی سے متعلق نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ معاشی بدحالی، مہنگائی اور افراط زر کی صورتحال بُری ہے اور جب بھی پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو مہنگائی کا طوفان آتا ہے۔
مرتضی سولنگی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے منجمد پروگرام کو بڑی مشکل سے دھکا دے کر دوبارہ شروع کرایا گیا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں پاکستان نے کچھ وعدے کیے ہیں، ان میں یہ وعدہ بھی شامل ہے کہ حکومت عوام کو بہت زیادہ سبسڈیز نہ دے، ملکی و غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی خراب صورتحال کے باعث یہ ممکن نہیں ہے کہ پاکستان مہنگا تیل خریدے اور سستا بیچے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو مہنگائی کا احساس ہے لیکن یہ مجبوری ہے۔
انہوں نے کہا کہ خراب معاشی صورتحال کے پیش نظر وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت اپنے خرچے نہیں بڑھائے گی، حکومت تو آئی ایم ایف سے قرضہ لے لیتی ہے لیکن غریب لوگ کدھر جائیں، ان کو تو آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں ملتا۔