پانی کے بہاؤ میں شدت کے ساتھ اضافہ کے باعث دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔ قریبی علاقوں کے مکینوں نے محفوظ مقامات پر منتقل ہونا شروع کر دیا ہے جبکہ علاقے میں بجلی اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی یعنی این ڈی ایم اے کے مطابق بھارت سے ستلج میں آنے والے سیلابی ریلے کے حجم میں مزید اضافہ کے بعد قصور میں ہیڈ گنڈا سنگھ والا میں پانی کی سطح 23 فٹ سے تجاوز کر گئی ہے۔ سیلابی ریلے نے درجنوں دیہات اور ہزاروں ایکڑ کھیتی کو تباہ کر دیا ہے۔
اب تک ہیڈ گنڈا سنگھ والا سے 2 لاکھ 70 ہزار کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔ تلوار پوسٹ کے علاقے میں 20 فٹ پانی نے نہ صرف کھڑی فصلیں اور گھر بلکہ ڈمپر تک ڈبو دیے ہیں، جس کے باعث سڑکوں کا رابطہ منقطع اور بجلی کی سپلائی معطل ہو گئی۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق بہاولپور میں حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور متاثرین کے لیے 200 کیمپ قائم کیے گئے ہیں، 10 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
اوکاڑہ میں دریائے ستلج میں اٹاری سے ایک لاکھ 20 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے جہاں ایمرجنسی بھی نافذ کر دی گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے 9 ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں جب کہ ریسکیو اہلکاروں نے ایک ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔ سیلابی پانی سے ہزاروں ایکڑ کھیتی بھی زیر آب آگئی ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق آج بھارت سے ستلج میں مزید پانی چھوڑے جانے کا خدشہ ہے۔ سیلاب سے دھان، ہلدی، مکئی اوراروی کی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں جبکہ متعدد دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔
قصور میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی آمد 2 لاکھ 78 ہزار 297 کیوسک ہو گئی ہے۔ سیلاب کی انتہائی بلند سطح اگلے 24 گھنٹوں تک برقرار رہنے کا امکان ہے۔ منگل کو ہیڈ اسلام سے اونچے درجے کا سیلاب گزرے گا۔
فیروز پور بیراج سے سیلابی ریلا جاری ہونے سے قصور میں صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے جبکہ اوکاڑہ، پاکپتن اور وہاڑی اضلاع کی انتظامیہ ہائی الرٹ ہے۔
اوکاڑہ کے سلیمانکی بیراج پر ریسکیو اداروں نے مزید کشتیاں اور دیگر حفاظتی سامان پہنچا دیا ہے۔پانی کے بہاؤ میں شدت کے ساتھ اضافہ سے زمینی کٹاؤ کے باعث دریا کے کناروں پر آباد بستیوں سمیت دیہی علاقوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔