یورپی ممالک کی حکومتیں جہاں آبادی کے کنٹرول کے حوالے سے مختلف سطح پر اقدامات اٹھاتی ہیں وہاں ایک دلچسپ پہلو یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اسکاٹ لینڈ کے ایک اسکول میں جڑواں بچوں کے 17 جوڑے داخل کیے گئے ہیں، جہنوں نے پرائمری تعلیم کا آغاز کیا ہے۔
اسکاٹ لینڈ میں ایک ایسی انوکھی صورت حال سامنے آئی ہے کہ اس کے ایک علاقے انورکلائیڈ میں جڑواں بچوں کی پیدائش میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ جڑواں بچوں کی پیدائش میں اضافے کے باعث اس علاقے کو اب ‘ٹوئن ورکلائڈ’ کا نام دے دیا گیا ہے۔
اسکاٹ لینڈ کے ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ’انورکلائیڈ‘ کے ایک اسکول میں جڑواں بچوں کے 17 جوڑوں نے داخلہ لیا ہے جو یہاں پرائمری تعلیم کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔
ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں جڑواں بچوں کے ایک ساتھ داخلے کا سلسلہ 2015 میں شروع ہوا تھا، جب جڑواں بچوں کے 19 جوڑوں نے پرائمری اسکول میں داخلہ لیا تھا۔
اسکاٹ لینڈ کی مقامی انتطامیہ کا کہنا ہے کہ ‘ٹوئن ورکلائڈ’ کے پرائمری اسکول میں جڑواں بچوں کی دوسری سب سے بڑی تعداد کو داخل کیا گیا ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 2023 کی ان نئے داخلوں میں اکثریتی بچے اپنے پہلے دن ڈریس ریہرسل کے لیے گرینوک کے سینٹ پیٹرک پرائمری اسکول میں جمع ہوئے جن میں زیادہ تر بچے جڑواں بچوں کے 17 جوڑوں میں سے تھے۔
سینٹ پیٹرک اسکول انورکلائڈ کے ان 2 اسکولوں میں سے ایک ہے جہاں سب سے زیادہ جڑواں بچوں کے جوڑے اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسکول کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 2023 کی اس کلاس میں 2013 کے بعد سے انورکلائڈ میں جڑواں بچوں کے جوڑوں کی تعداد 147 تک پہنچ جائے گی-
انورکلائڈ کونسل کے نائب منتظم پرووسٹ گریم بروکس کا کہنا ہے کہ ‘یہ ایک سالانہ روایت بن چکی ہے کہ ہم اپنے جڑواں بچوں کو پرائمری کلاسسز میں خوش آمدید کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں ایک ہی شکل اور ایک ہی طرز کی بچے مختلف اسکول یونیفارم میں بہت جوش کن نظر آتے ہیں، وہ جب انہیں دیکھتے ہیں تو بہت خوشی محسوس کرتے ہیں۔