لاہور ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنماؤں حسان نیازی اور عون چوہدری کے خلاف مقدمات کی علحیدہ علحیدہ سماعت ہوئی۔
عدالت نے فریقین کے وکلا کو بحث کے لیے طلب کر لیا ہے۔ جب کہ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے یاسیمن راشد اور میاں محمود الرشید سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی ہے۔
جمعہ کو لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس سلطان تنویر احمد کے روبرو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بھانجے حسان نیازی کی بازیابی کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے مزید دلائل کے لیے فریقین کے وکلا کو طلب کرلیا۔ے
مزید پڑھیں
سماعت کے دوران عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور نہنگ سے حسان نیازی سے ملاقات کے حوالے سے استفسار کیا اور پوچھا کہ ’ کیا بنا ملاقات کے حوالے سے‘۔ عدالت کا ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور نہنگ سے استفسار
جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور نہنگ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے روبرو اسی نوعیت کے کیسز زیر سماعت ہیں، بہتر حل یہی ہے کہ یہ سپریم کورٹ سے رجوح کریں۔
اس پر حسان نیازی کے وکیل صفائی اشتیاق اے خان اڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کی یقین دہانی کی خلاف ورزی کی گئی۔ سپریم کورٹ میں یقین دہانی کے باوجود حسان نیازی سے ملاقات نہیں کرائی گئی۔
اس پر جسٹس سلطان تنویر احمد نے پوچھا کہ’ کیا وہ یقین دہانی صرف 102 گرفتار افراد سے متعلق تھی؟ جس پر اشتیاق اے خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آرڈر ان تمام افراد کے لیے تھا جو آرمی کی تحویل میں ہوں۔
اس پر جسٹس سلطان تنویر احمد نے پھر استفسار کیا کہ ’ کیا کوئی صورت ہے کہ آرمی کی تحویل میں ملاقات کرائی جاسکے۔ تو اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے دلائل دیے کہ کسی قانون میں آرمی کی تحویل میں افراد سے ملاقات کی گنجائش موجود نہیں۔
ادھر جمعہ کو لاہور ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما عون عباس کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی گئی، عدالت نے نوٹسز جاری کرتے ہوئے متعلقہ فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
جسٹس سلطان تنویر کی عدالت میں ہی عون عباس کی اہلیہ فرزانہ عباس کی درخواست پر سماعت کی گئی، درخواست میں ان کی اہلیہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ’عون عباس پاکستانی شریف شہری ہیں، پولیس نے رات کی تاریکی میں عون عباس کو حراست میں لیا ، عون عباس کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عون عباس کو بازیاب کرکے رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
ادھر جمعہ کو انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی ) لاہورمیں 9 مئی کے واقعات پر درج مقدمات کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے تھانہ گلبرگ پولیس کو ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمودالرشید سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی ۔
’اے ٹی سی ‘ نے سرور روڑ پر راحت بیکری کے قریب جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں اعجاز چوہدری سے بھی تفتیش کی اجازت دے دی ۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے پولیس کی درخواستوں کو منظور کرلیا ۔
پولیس نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ مبینہ ملزمان مختلف مقدمات میں جیل میں قید ہیں اس لیے مبینہ ملزمان سے مزید مقدمات کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے ۔ عدالت نے پولیس کو مزید تفتیش کی اجازت دے دی۔