گزشتہ روز ہنگری کے دارالحکومت میں منعقدہ عالمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں روایتی حریف انڈیا اور پاکستان غالب رہے، بھارت کے نیرج چوپڑا اور پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں مردوں کے جیولین تھرو کے فائنل میں پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔
نیرج چوپڑا نے گولڈ میڈل جیت کر انڈیا کے لیے تاریخ رقم کی، وہیں پاکستان کے ارشد ندیم نے جیولن تھرو کے فائنل مقابلے میں چاندی کا تمغہ حاصل کر لیا ہے۔
آج سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک وڈیو نے پاکستانی شائقین کے دل جیت لیے ہیں، صحافی نے نیرج چوپڑا کی والدہ سے ایک انٹرویو کے دوران سوال کیا کہ وہ اپنے بیٹے کے ہاتھوں ارشد ندیم کو شکست دے کر گولڈ میڈل جیتنے پر کیسا محسوس کرتی ہے۔
جس کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کھلاڑی کھلاڑی ہوتا ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کہاں سے آیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ پاکستانی کھلاڑی ارشد ندیم بھی جیت گئے۔
نیرج چوپڑا کی والدہ کا یہ پیغام واقعی ہی سپورٹس مین شپ کی صحح عکاسی کرتا ہیں۔
A reporter asked #NeerajChopra 's mother about how she feels about Neeraj defeating a Pakistani athlete to win gold.
His mother said : A player is a player, it doesn't matter where he comes from, I am glad that the Pakistani player ( Arshad Nadeem) won as well.
This whole… pic.twitter.com/imk3ZHyLrC
— Roshan Rai (@RoshanKrRaii) August 28, 2023
نیرج چوپڑا کی والدہ کا یہ پیغام بہت سے لوگوں کے دلوں میں گھر کر گیا۔ جس پر وہ تعریف کیے بنا نہ رہ سکے۔ ایک سوشل میڈیا صارف ولید احمد بٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ صحافی نفرتیں پھیلا رہے ہیں جبکہ نیرج کی والدہ محبتیں بانٹ رہی ہیں۔
The reporter wanted to sell hatred.
Neeraj’s mother sold Love. ❤️❤️ https://t.co/LVHlT0OcQG— Waleed Ahmad Butt 🇵🇸 (@waleedmufc) August 28, 2023
ایک اور صارف لکھتے ہے کہ لڑکا (نیرج چوپڑا) ایک اچھا کھلاڑی تو ہے لیکن اس سے بھی بہتر انسان ہے۔ کوئی تعجب نہیں، آپ پرورش دیکھ سکتے ہیں۔
Guy is a good athlete but an even better person. No wonder coz you can see the upbringing https://t.co/99LKadMazE
— z N e D (@MadMart05) August 28, 2023
ابیشک نامی صارف بھارتی میڈیا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ نیرج چوپڑا کی والدہ کا جواب امید کی کرن ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ ہندوستان میں صحافت کے بارے میں فکر مند ہونا چاہیے۔
The response is a ray of hope and the question is why one should be concerned about journalism in India. https://t.co/ZDL6OsJ5BW
— Abhisek (@adash0193) August 28, 2023
ایک اور سوشل میڈیا صارف ندیم روشان نیرج کی والدہ کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ نیرج چوپڑا کی والدہ کا جواب کھیلوں کے ذریعے تقسیم کو ختم کرنے کے حوالے سے اہم ہے۔ تنازعات سے رنگین دنیا میں ان کے الفاظ چمکتے ہیں۔ سرحد کے دونوں جانب ایسے افراد موجود ہیں جو امن کو اہمیت دیتے ہیں اور انسانیت سے محبت کرتے ہیں۔