بھارت ہمیشہ سے ہی اس کوشش میں رہا ہے کہ وہ کسی طرح پاکستان کو نقصان پہنچائے۔
ستمبر1965ء میں، جب بھارت نے ایک بار پھر پاکستان کے خلاف جنگ کا محاذ کھول دیا، اس جنگ کے تیسرے روز کیپٹن غلام مرتضیٰ اور میجر امان اللہ نے جوانمردی سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
کیپٹن غلام مرتضیٰ کا تعلق پاک فوج کی لائٹ ایڈ ڈیٹیچمنٹ سے تھا۔ ان کو آرمررجمنٹ کے ساتھ میدان جنگ میں خراب ہونے والے ٹینکوں کو ٹھیک کرنے کا ٹاسک سونپا گیا تھا۔
آرمریونٹ کو چھمب سیکٹر میں جوڑیاں پر قبضے کا ٹاسک دیا گیا تھا جس کے بعد ان کا حتمی ہدف اکھنور کو فتح کرنا تھا۔ چنانچہ
3 ستمبر 1965 ء کو، یونٹ نے جب چھمب سیکٹر کو عبور کرنے کے بعد جوڑیاں کی جانب پیش قدمی شروع کی تو اسے دشمن بھارت کی انفنٹری اور بھاری توپوں کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا مگر بلند حوصلوں سے سرشار پاکستانی آرمر رجمنٹ نے دشمن کے توپ خانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔
اس دوران دشمن کا ایک گولہ پاکستانی ٹینک کو آکر لگا جس سے ٹینک میں آگ بھڑک اٹھی۔ کیپٹن غلام مرتضیٰ جو قریب ہی اپنی جیپ میں موجود تھے، فوراً ٹینک کی جانب بڑھے۔ اسی دوران دشمن کی مشین گن کا برسٹ انہیں آکر لگا جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔ بعدازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے بالآخر کیپٹن غلام مرتضیٰ نے 3 ستمبر 1965ء کو جان، جان آفریں کے سپرد کردی۔
3 ستمبر کے روز نمایاں کردار اد اکرنے والوں میں سے ایک میجرامان اللہ کا تعلق آزاد کشمیر رجمنٹ سے تھا۔ انہوں نے اپنی کمپنی کی قیادت کرتے ہوئے دشمن پرحملہ کیا اور دشمن سے گھمسان کی لڑائی کے بعد لالیل اور دیوا پر کامیابی سے قبضہ کر لیا۔
میجر امان اللہ 3 اور 4 ستمبر 1965 کی درمیانی شب دشمن کو ناکوں چنے چبواتے ہوئے شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے۔ ان کا یہ تاریخ ساز معرکہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
کیپٹن غلام مرتضیٰ اور میجر امان اللہ کا نام جنگ ستمبر 1965ء کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔