کراچی کے علاقے گلشن حدید کے ایک پرائیویٹ اسکول میں خواتین سے زیادتی کیس میں پولیس نے ملزم عرفان غفور کو ملیر کورٹ میں مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جہاں سرکاری وکیل نے انکشاف کیا کہ ملزم اکیلا نہیں ہے بلکہ یہ پورا گروہ ہے، جبکہ تفتیشی افسر کی استدعا پر عدالت نے ملزم کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
پولیس نے ملزم عرفان غفور کو عدالت میں پیش کیا تو عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ عرفان کون ہے؟ ملزم سے بیان لیا ہے یا نہیں؟ تفتیشی افسرکا اس موقع پر کہنا تھا کہ ملزم سے تفتیش کرنی ہے، مزید ڈیوائسز بھی تحویل میں لینی ہیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اب تک 45 سے زائد متاثرہ خواتین کا پتا چلا ہے،ملزم خواتین کو بلیک میل کرتا تھا،ملزم سے برآمد ہونے والے موبائل فون کا فارنزک بھی کروانا ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ یہ ایک گروہ ہے اور ملزم سے تفتیش کے بعد اس گروہ کے مزید کارندے بھی گرفتار کرنے ہیں۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پولیس سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔
سی سی ٹی وی ٹیکنیشن شکیل کو تشدد کا نشانہ کیوں بنایا گیا؟
نجی اسکول میں خواتین کے استحصال کے حوالے سے سی سی ٹی وی ریکارڈ کو مٹانے کے لیے ٹیکنشین شکیل پر کس قسم کا دباو ڈالا گیا اس حوالے سے ان کا موقف سامنے آ گیا ہے۔
سی سی ٹی وی ٹیکنیشن شکیل نے بتایا ہے کہ مجھے سی سی ٹی وی کیمروں تک رسائی حاصل تھی، ملزم عرفان کو اس کے کالے کرتوت کے حوالے سے آگاہ کیا تھا، اسکول پرنسپل عرفان نے مجھے ملنے کے لیے بلایا اور اپنے بھائی اور چند دیگر افراد کے ساتھ مل کر مجھے تشدد کا نشانہ بنایا۔
’ملزمان میری آنکھوں پر پٹی باندھ کر گاڑی میں بٹھا کر مجھے نا معلوم مقام پر لے گئے اور تشدد کرتے ہوئے سی سی ٹی وی ریکارڈ ختم کرنے کو بولتے رہے۔‘
شکیل کا کہنا ہے کہ تشدد کے باعث ان کی پشت، گھٹنوں اور ہاتھوں پر شدید نوعیت کے زخم آئے ہیں۔ جس مقام پر رکھا گیا وہاں ٹرین کی آواز با آسانی سنی جا سکتی تھی۔
’ملزمان نے مجھے اسٹیل مل چورنگی کے قریب اتارا اور میرے بچوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔ مجھے ڈر ہے کہ مجھے اور میرے بچوں کو جانی و مالی نقصان پہنچایا جائے گا۔
ٹیکنیشن شکیل نے اعلی حکام سے تحفظ فراہم کرنے کی بھی درخواست ہے۔
دوسری جانب پولیس نے شکیل اور علی کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم عرفان غفور کو ماسی کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بناتے بھی دیکھا گیا ہے، تفتیشی ٹیم نے اسکول کے دیگر ملازمین کا بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
متاثرہ خاتون کا پولیس سے رابطہ
تفتیشی افسر نے کہا ہے کہ ملزم کے خلاف ایک متاثرہ خاتون نے پولیس سے رابطہ کیا ہے جس کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا، مقدمے کی تفتیش اعلی سطحی کمیٹی کر رہی ہے۔
تفتیشی افسر کے مطابق چند مزید ملزمان کی معلومات ملی ہیں جن کی بنیاد پر چھاپہ مار کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
اسکول کو سیل کر دیا گیا
تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ قربان علی بھٹو نے ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ اسکولز کی تحقیقاتی ٹیم کے ہمراہ اسکول کا دورہ کیا، ڈی سی ملیر کے آفس کا عملہ بھی اسکول میں موجود تھا، ڈی سی ملیر نے اسکول کو سیل کر دیا۔