ہندوستان کو آزاد ہوئے 76 برس ہوچکے ہیں مگر وہاں کی حکومت کو تاحال معلوم نہیں کہ ان کے ملک کا نام ’انڈیا‘ ہے یا ’بھارت‘۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق بھارت میں 9 اور10 ستمبرکو جی20 اجلاس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ بھارتی راشٹرپتی بھون (ایوان صدر) نے اس حوالے سے مہمانوں کو عشائیے کے دعوت نامے بھیجے ہیں جن میں ملک کے صدر کو ’پریزیڈنٹ آف بھارت‘ تحریر کیا گیا ہے۔
’انڈیا‘ کو ’بھارت‘ کہے جانے پر حزب اختلاف نے اعتراض کیا تھا، جس پر منگل کو برسر اقتدار جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے حزب اختلاف کے رد عمل پر سوال اٹھایا ہے کہ کیا حزب اختلاف کو لفظ ’بھارت‘ پر کوئی اعتراض ہے۔ حتیٰ کہ آسام کے وزیراعلیٰ ہمانتا بسوا شرما نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’X‘ پر لکھ ڈالا، ’جمہوریہ بھارت ۔ یہ خوشی اور فخر کی بات ہے کہ ہماری تہذیب امرت کال کی جانب بےخوفی سے گامزن ہے ۔‘
اس سے قبل 2015 میں بی جے پی کی قیادت میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ ملک کا نام ’انڈیا‘ ہے اور اسے ’ہندوستان‘ کے نام سے نہ پکارا جائے۔ مفاد عامہ کی اس قانونی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں سرکاری اور غیر سرکاری طور پر ملک کا نام ’بھارت‘ استعمال کریں۔ اس درخواست کا جواب دیتے ہوئے مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 1 میں تبدیلی سے متعلق غوروفکر کے لیے حالات و واقعات میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے۔ جبکہ آرٹیکل 1.1 کہتا ہے: ’انڈیا یعنی بھارت، ریاستوں کا اتحاد ہو گا۔‘
بھارتی وزارت داخلہ نے عدالت کے سامنے مؤقف اپنایا کہ جب آئین کا مسودہ تیار کیا گیا تو اس وقت آئین ساز اسمبلی نے ملک کے نام سے متعلق معاملے پرغوروفکر کیا تھا اور آرٹیکل 1 کی شقوں کو متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔ حکومت نے یہ بھی نشاندہی کی کہ آئین کے اصل مسودے میں ملک کا نام ’بھارت‘نہیں تھا بلکہ دستور ساز اسمبلی نے بحث کے دوران چند ناموں اور ترکیبوں پر غور کیا تھا جیسا کہ بھارت، بھارت بھومی، بھارت ورش، انڈیا یعنی بھارت، اور بھارت یعنی انڈیا۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے ملکی آئین میں انڈیا کا نام تبدیل کر کے ’بھارت‘ رکھنے کا فیصلہ کرلیاہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی پارلیمنٹ کا اجلاس 18 سے 22 ستمبر تک جاری رہے گا جس میں بھارتی آئین میں ترمیم کرتے ہوئے ملک کا نام صرف ’جمہوریہ بھارت‘ رکھا جائے گا۔
یاد رہے، مودی حکومت اس سے قبل کئی مرتبہ اس بات کا عندیہ دے چکی ہے کہ وہ ملک کا نام ’بھارت‘ رکھنا چاہتی ہے۔ 2022ء میں یوم آزادی کی تقریر میں وزیراعظم مودی نے بھارتی شہریوں سے کہا تھا کہ وہ غلامی کی بچی کھچی نشانیاں مٹا دیں کیونکہ ملک کا نام ’بھارت‘ رکھنا قومی شناخت اپنائے جانے کی علامت ہو گا۔