درخت کسی بھی علاقے کے لیے پھیپھڑوں کا کام کرتے ہیں جو ہوا کی صفائی اور انسانوں کو زندگی سے بھرپور تروتازہ فضا فراہم کرتے ہیں لیکن ہمارے ملک میں ان پھیپھڑوں کے اجسام یعنی جنگلات رفتہ رفتہ تنزلی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے زرعی ماہرین کی تحقیق ہے کہ پاکستان میں جنگلا ت کا رقبہ کم ہو کر اب صرف 2 فیصد رہ گیا ہے جبکہ بین الاقوامی معیار کے مطابق جنگلات کا رقبہ 25 فیصد ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ قدرت نے پاکستان کو جن وسائل سے مالا مال کیا ہے انہیں حقیقی معنوں میں بروئے کار لا کر زرعی ترقی اور غذائی استحکام کی منزل حاصل کی جا سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر سیکنڈ کے بعد دنیا میں 3 بچے پیدا ہو رہے ہیں اور ہر ایک منٹ کے بعد ایک ہیکٹر قطعہ زرعی اراضی رقبے میں سے کم ہو کر شہری آباد ی کے علاوہ صنعتی مقاصد کی نذر ہو رہا ہے۔
بڑھتی آبادی اور دیگر وجوہات کے سبب ملک میں کم ہوتے درخت و جنگلات خطرے کی علامت ہیں۔ گو پاکستان دنیا میں کاربن کے ایک فیصد سے بھی کم اخراج کا ذمہ دار ہے لیکن آب و ہوا کے خطرے سے سب سے زیادہ دوچار 10 ممالک میں سے ایک ہے۔
دریں اثنا ایک امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں 33 فی صد اور بھارت میں23 فی صد حصے پر جنگلات ہیں۔ رپورٹ میں پاکستان کے حوالے سے کہا گیا کہ یہاں جنگلات کے خاتمے سے ماحولیاتی استحکام کو شدید نقصان ہورہا ہے۔
درختوں کی کٹائی میں اضافے اور جنگلات میں کمی سے مٹی کے تودے ، شدید بارشیں ، زیادہ تباہ کن سیلاب اور گرمی کی شدت جیسے عوامل سامنے آرہے ہیں۔ زرخیززمینیں ریگستان میں تبدیل ہو رہی ہیں ،اس کے ساتھ فضائی آلودگی بڑھ رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان ہر سال 67500 ایکڑ جنگلات سے محروم ہو رہا ہے۔
قدرتی آفات اور تباہی سے بچنے کے لیے پاکستان میں ڈیڑھ سے 2 کھرب درخت لگانے کی ضرورت ہے تب کہیں جاکر پاکستان میں درختوں کی تعداد سنہ 1947سے پہلے پائے جانے والے درختوں کے مساوی ہوسکے گی۔
رپورٹ میں عالمی بینک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کی زمین صرف 2.1 فیصد جنگلات سے ڈھکی ہے اور خدشہ ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر جنگلات کی کمی کے باعث زمین بنجر ہوجائے گی۔
دریں اثنا ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ کے مطابق جنگلات کے شعبے سے حاصل ہونے والی باضابطہ آمدن عالمی معیشت کا 0.9 فیصد ہے تاہم ایندھن، تعمیراتی مواد، خوراک وغیرہ کے لیے جنگل کاٹے جاتے ہیں اور ان سے دنیا بھر کی معیشت کا ایک اعشاریہ ایک فیصد حاصل ہوتا ہے۔
جنگلات ایک کروڑ 32 لاکھ ملازمتیں تخلیق کرتے ہیں اور اندازاً 4 کروڑ 10 لاکھ مویشی اس شعبے پر انحصار کرتے ہیں۔ دنیا کی آبادی کا ایک تہائی اب بھی لکڑی کے ایندھن پر انحصار کرتا ہے۔دنیا کے جنگلات انسانیت کے فائدے اور بقا کے لیے بنیادی ضرورت ہیں اور حیاتیاتی نظام میں تنوع کا تقریباً 80 فیصد جنگلات میں ہوا کرتا تھا۔