اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کیخلاف اور مقدمات کی تفصیل فراہمی کی درخواست پر عائد اعتراضات دور کردیے ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ درخواست اور مرکزی کیس کو جلد سماعت کے لیے جلد مقرر کردیتے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی دیگر کیسز میں گرفتاری سے روکنے کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔
وکیل سلمان صفدر اور خالد یوسف عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور استدعا کی کہ ایف آئی اے، نیب اور پولیس کو دیگر کیسز میں گرفتاری سے روکا جائے۔ سلمان صفدر نے موقف اپنایا کہ ابھی تک رپورٹ نہیں آئی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف کتنے کیسز ہیں اور کتنوں میں گرفتاری ہوئی ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اس طرح کرتے ہیں اس پٹیشن کو مقرر کر دیتے ہیں اور رپورٹ دوبارہ منگوا لیتے ہیں۔ سلمان صفدر نے موقف اپنایا کہ تازہ رپورٹ منگوا لیں تاکہ تفصیلات سامنے آجائیں۔ ہمارے خلاف جتنے بھی کیسز درج ہیں ملک بھر سے تفصیلات منگوائی جائیں۔ صرف اتنا بتایا جائے کہ کل کیسز کتنے ہیں، کتنی میں گرفتاریاں ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپکی درخواست پر رجسٹرار آفس کے کچھ اعتراضات ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ اعتراضات اپنی جگہ ٹھیک، مگر میں وضاحت کرنا چاہوں گا۔ تقریباً 2 سو کے قریب کیسز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔آج کل ہماری مشکلات کافی حد تک بڑھ گئی ہیں۔
اسلام آباد میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے قوانین کی بہت خلاف ورزی کی گئی۔ اسلام آباد پولیس نے سیاسی انتقام کے کیسز میں قانون کی بالادستی ہی ختم کردی۔‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیس کی جلد سماعت مقرر کرنے اور اس درخواست پر بھی آرڈر بھی کر دیتا ہوں۔ چھٹیاں ختم ہورہی ہیں آپ کا مرکزی کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کر دیتے ہیں۔ان ریمارکس کے ساتھ عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔