اوپن مارکیٹ میں ڈالر سستا ہونے کے بعد 300 روپے کی سطح سے نیچے آگیا، روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر 6 روپے کم ہونے کے بعد 299 روپے کا ہو گیا، دوسری جانب انٹربینک میں بھی آج ڈالر کا بھاؤ ایک روپے 45 پیسے کم ہوا ہے جس کے بعد ڈالر اپنی بلند ترین سطح سے 5 روپے 60 پیسے نیچے آچکا ہے۔
مجموعی طور پر گزشتہ 15 روز میں ڈالر کی انٹر بینک قدر میں 6 روپے اور 30 پیسے کی کمی آئی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 35 روپے اور 5 پیسے سستا ہو چکا ہے۔
آئی یم ایف کی شرط تھی کے اوپن اور انٹر مارکیٹ کے فاصلے کو کم سے کم کیا جائے جو حالیہ آپریشن اور ٹاسک فورس کی تشکیل کے بعد پوری ہوتی دکھائے دے رہی ہے، معاشی ماہرین اس عمل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے روپے کی قدر میں مزید بہتری کی امید ظاہر کررہے ہیں۔
معاشی ماہر شہریار بٹ نے وی نیوز کو بتایا کہ اسمگلنگ اور ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف جاری آپریشن آنے والے دنوں میں روپے کے لیے مزید اچھی خبریں لے کر آئے گا۔ شہریار بٹ کے مطابق اچھی حکمت عملی ہی ملک کو معاشی بحران سے نکال باہر کرسکتی ہے۔
مزید پڑھیں
سیکریٹری جنرل ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ظفر پراچہ کے مطابق جو صورت حال چل رہی ہے جس طرح آپریشن شروع ہو چکا ہے اس سے نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر مثبت تاثر اجاگر ہورہا ہے۔ اگر ایسے ہی غیر قانونی کاموں کے خلاف ایکشن جاری رہا تو ڈالر کی قدر روپے کے مقابلے میں مزید نیچے آئے گی۔
’ہم شروع دن سے اس طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ سخت فیصلے لینے کی ضرورت ہے، منی لانڈرنگ، اور غیر قانونی طریقہ سے ڈالر کی خریدو فروخت اس ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ اصولوں پر کوئی سمجھوتا نہ کیا جائے۔‘
ظفر پراچہ کے مطابق آئی ایم ایف کو ہم پر اعتماد نہیں، انہیں لگتا ہے ڈالر کا ریٹ چل کچھ رہا ہوتا ہے اور حکومت دکھاتی کچھ اور ہے، یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف نے اوپن اور انٹر مارکیٹ میں ڈالر کا فرق سوا فیصد تک رکھنے پر زور دیا تھا۔ ’اس وقت تو لگتا ہے کہ کافی حد تک ہمیں کامیابی ملی ہے۔‘