طورخم بارڈر بندش کا افغانستان میں ڈالر کے ریٹ سے کیا تعلق ہے؟

منگل 12 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک میں ڈالر کی اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، جس کے دوران گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔ اس کریک ڈاؤن کے نتیجے میں جہاں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی ہوئی وہیں افغانستان میں افغان کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے۔

گزشتہ 7 دنوں کے اندر ڈالر کے مقابلے میں افغان کرنسی کی قدر مسلسل گر رہی ہے اور ایک امریکی ڈالر 70 افغانی روپوں سے بڑھ کر 79 افغانی روپوں تک جا پہنچا ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق گزشتہ 7 دنوں میں افغانی کرنسی شدید اتارچڑھاؤ کا سامنا کر رہی ہے۔ اور اس دوران افغان کرنسی کی قدر میں کمی آئی ہے جو طالبان حکومت کے لیے تشویشناک صورت حال ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ افغان کرنسی مستحکم ہوئی تھی جس سے ڈالر کی قدر میں تیزی سے کمی ہوئی تھی۔

پاکستان میں ڈالر اور دیگر کرنسی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن

حکومتی ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان سے بڑے پیمانے پر افغانستان کرنسی اسمگلنگ ہو رہی ہے۔ جس کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ اور ایف آئی اے کی اس پر کڑی نظر ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی مسلسل بے قدری کو کنڑول کرنے کے لیے پورے ملک میں کارروائیاں جاری ہیں۔ اور ایف آئی اے کی خصوصی ٹیمیں اسمگلرز کے خلاف متحرک ہیں۔ ’طورخم اور دیگر سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے بھی ڈالر افغانستان منتقل کیا جاتا ہے‘۔

ایف آئی اے کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستان میں افغان باشندے اور تاجر ڈالر اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور بڑے پیمانے پر ڈالر مارکیٹ سے اٹھاتے ہیں، ڈالر ذخیرہ کرنے سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں وفاقی حکومت کا اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف ہر حد تک جانے کا اعلان

انہوں نے کہاکہ اب اسمگلرز کے خلاف سخت کارروائیاں ہو رہی ہیں، اور گرفتار ہونے والوں میں افغان باشندے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ کچھ دنوں میں مسلسل کارروائیوں کی وجہ سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر بہتری آئی ہے۔ جبکہ پاکستانی کرنسی افغان کرنسی کے مقابلے میں بھی بہتر ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈالر اسمگلنگ پر مکمل قابو پایا گیا تو پاکستانی کرنسی مستحکم ہو گی۔

افغانی پاکستانی قوانین پر عمل نہیں کر رہے

ایف آئی اے ذرائع نے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں مقیم افغان باشندے کرنسی کے کاروبار سے بھی وابستہ ہیں لیکن قانون پر عمل نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان کرنسی ڈیلر سب سے زیادہ حوالہ ہنڈی کا کام کرتے ہیں جس سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے۔ اس کے علوہ افغان ڈیلر ڈالر اسمگلنگ میں بھی ملوث ہیں۔

کرنسی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی

کرنسی اور خاص کر ڈالر کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔ ایف آئی اے نے گزشتہ 3 ماہ کے دوران خیبرپختونخوا زون میں 109 چھاپہ مار کارروائیاں کیں۔ جس کے دوران 127 افراد کو گرفتار کرکے 109 مقدمات درج کیے گئے۔ چھاپہ مار کارروائیاں پشاور، ایبٹ آباد، ڈی آئی خان، نوشہرہ، سوات، مردان، بٹ خیلہ، کوہاٹ کے مختلف علاقوں اور طورخم بارڈر پر کی گئی ہیں۔ جس کے دوران 67 کروڑ 95 لاکھ روپے سے زیادہ مالیت کی ملکی اور غیر ملکی کرنسی برآمد کی گئی۔ گرفتار ملزمان یو اے ای، سعودی عرب و دیگر ممالک سے ہنڈی حوالہ کے نیٹ ورکس کے ساتھ رابطے میں تھے۔ اور بغیر لائسنس کرنسی کی ایکسچینج میں ملوث تھے۔ جبکہ اس دوران متعدد پلازوں کو بھی سیل کیا گیا جہاں کرنسی کی غیر قانونی سرگرمیاں جاری تھیں۔

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی

کرنسی اسمگلنگ کے خلاف ملک بھر میں خصوصی کریک ڈاؤن کے بعد پاکستانی روپے کی قدر میں واضح بہتری آنے لگی۔ رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں ڈالر ریکارڈ 335 روپے تک پہنچ گیا تھا۔ اب سخت اقدامات کے بعد اس کی قدر میں واضح کمی آئی ہے اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 299 روپے تک آ گیا ہے جو بڑی کمی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پاکستان ریلوے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق جدید، محفوظ اور مسافر دوست بنایا جائے، وزیراعظم شہباز شریف

جماعت اسلامی کے ‘بدل دو نظام’ اجتماع کے دوسرے روز کیا سرگرمیاں ہورہی ہیں؟

27ویں آئینی ترمیم کیخلاف وکلا کنونشن بار قیادت کے اختلافات کا شکار ہونے کے بعد سڑک پر منعقد

گلوبلائزیشن کے دور میں تعلیمی پروگراموں کو عالمی تقاضوں کے مطابق وسعت دینا ناگزیر: وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف

پاکستان اور یورپی یونین کے مابین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا ساتواں دور برسلز میں منعقد

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت