پاکستان میں ڈالر کی قدر میں اضافے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا جس کے باعث ملک بھر میں 150 سے زائد ادویات نایاب بھی ہو گئیں جبکہ بلڈ پریشر، کینسر، شوگر، دمہ اور دیگر امراض کی 85 ایسی ادویات کی بھی قلت ہے جن کی کوئی متبادل دوا موجود نہیں ہے۔
فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے مالکان کا موقف ہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ ہونے کے باوجود ادویات کی قیمتیں وہی پرانی ہیں اور چوںکہ ادویات کا خام مال مہنگا ہے اس لیے پرانے ریٹ پر دوا فروخت کرنا ممکن نہیں۔ دوسری جانب ترجمان وزارت صحت کے مطابق ادویات کی قیمتوں میں اضافہ وفاقی کابینہ کر سکتی ہے، وزارت یا ڈریپ کے پاس اختیار نہیں۔
سینیئر ڈرگ انسپکٹر اور سیکریٹری کوالٹی کنٹرول بورڈ سردار شبیر نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں کوالٹی کنٹرول بورڈ کی جانب سے ایک سروے کیا گیا ہے جس کے مطابق 160 ادویات ملک بھر کی مارکیٹوں میں شارٹ ہیں جبکہ حیران کن طور پر 85 ادویات ایسی ہیں کہ جن کی کوئی متبادل دوا بھی نہیں ہے۔
سردار شبیر نے بتایا کہ پاکستان میں تمام ادویات کا خام مال ایمپورٹ کیا جاتا ہے اور ڈالر کی قدر میں اضافے کے باعث خام مال کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فارماسیوٹیکل کمپنیوں کا مطالبہ ہے کہ ادویات کی قیمتوں کو بھی بڑھایا جائے کیونکہ موجودہ قیمتوں پر کام کرنا ممکن نہیں ہے اور اس سلسلے میں کوالٹی کنٹرول بورڈ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے درخواست کی تھی کہ معاملے کو سنجیدگی سے دیکھا جائے اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
ڈریپ نے حال ہی میں ادویات کی قیمتوں میں 20 فیصد تک اضافہ بھی کیا ہے اس کے باوجود ادویات کی فراہمی ممکن نہیں ہو سکی ہے۔
سینئر ڈرگ انسپکٹر اور سیکریٹری کوالٹی کنٹرول بورڈ سردار شبیر نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال سے ڈالر کی قدر میں اضافے کے بعد سے ملک بھر میں مختلف ادویات شارٹ ہو گئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر ، کینسر، شوگر، دمہ کے مریضوں کے استعمال والے انہیلر، بعض ویکسین اور شوگر کی انسولین مارکیٹ سے شارٹ ہیں۔
دواساز کمپنیاں کیا کہتی ہیں؟
ایک فارماسیوٹیکل کمپنی کے مالک نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ادویات کا خام مال ڈالر میں خرید کر امپورٹ کیا جاتا ہے، ڈالر کی قدر میں گزشتہ ڈیڑھ سال میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ خام مال کی قیمت دگنی ہونے کے باوجود اسی پرانے ریٹ پر ادویات فروخت کرنے میں بہت نقصان ہے لہٰذا نقصان سے پریشان ہو کر بہت سی فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے کاروبار فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
فارماسیوٹیکل کمپنی کے مالک کے مطابق ڈریپ نے متعدد ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے ہارڈ شپ کیسز تیار کر رکھے ہیں تاہم کابینہ نے ابھی تک قیمتوں میں اضافے کی منظوری نہیں دی ہے۔
محکمہ صحت کا مؤقف
ترجمان وزارت صحت ساجد شاہ نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے مطالبے پر پہلے بھی ایک مرتبہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جا چکا ہے۔
ساجد شاہ نے بتایا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا اختیار وزارت صحت یا ڈریپ کے پاس نہیں ہے بلکہ وفاقی کابینہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ادویات کی قلت کے حوالے سے ترجمان وزارت صحت نے کہا ہے کہ ادویات کی کوئی قلت نہیں ہے۔
پاکستان کی کل آبادی کا 27 فیصد یعنی 3 کروڑ 30 لاکھ افراد شوگر جیسی خطرناک بیماری کا شکار ہیں اور ان میں سے بیشتر انسولین کا استعمال کرتے ہیں تاہم ملک بھر میں انسولین اور بلڈ پریشر سمیت دیگر ادویات مارکیٹ سے غائب ہوچکی ہیں جس کے باعث مریض سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔