لاہور ہائیکورٹ: نئی گاڑیاں دینے سے متعلق پنجاب کے افسران کی تفصیلی رپورٹ طلب

منگل 12 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب کے اسسٹنٹ کمشنرز سمیت دیگر افسران کو نئی گاڑیاں دینے کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے نئی گاڑیاں دینے سے متعلق افسران کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس رسال حسن سید نے جوڈیشل ایکٹوزم پینل سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، عدالت نے درخواست گزاروں کے وکلاء کو آئندہ سماعت پر درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے جوڈیشل ایکٹوزم پینل کی درخواست میں فریقین کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کی گئی، اور ریونیو بورڈ نے نئی گاڑیوں سے متعلق مجموعی بجٹ کے تخمینے کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی۔

دوسری جانب سرکاری وکیل نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض عائد کردیا، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ یہ حکومت کا پالیسی میٹر ہے درخواستیں بدنیتی کی بنیاد پر دائر ہوئی ہیں۔ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہیں۔

جسٹس رسال حسن سید نے کہاکہ کیا نئی گاڑیاں دینے کا  نگراں حکومت کو اختیار ہے۔ سرکاری وکیل نے کہاکہ درخواستوں میں یہ پوائنٹ نہیں اٹھایا گیا، رواں مالی سال کے بجٹ میں فنڈز مختص کیے گئے تھے۔ یہ فنڈز اسپیشل کسی کی ہدایات پر جاری نہیں ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ عوام کے پاس بجلی کے بل ادا کرنے کے پیسے نہیں ہیں، اور یہاں گاڑیاں دی جارہی ہیں۔

جس پر جسٹس رسال حسن سید نے نئی گاڑیاں دینے سے متعلق افسران کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور سماعت کو ملتوی کر دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

یورپی یونین انڈو پیسفک فورم: اسحاق ڈار کی سنگاپور کے وزیرِ خارجہ اور بنگلادیشی سفیر سے غیررسمی ملاقات

ٹی20 ورلڈ کپ 2026: پاکستان اور بھارت ایک ہی گروپ میں، میچ 15 فروری کو کولمبو میں ہوگا

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا کی ملاقات

ایبٹ آباد میں مسافر وین کو حادثہ، باپ بیٹے اور 2 بہنوں سمیت 6 افراد جاں بحق

ٹرمپ نے صحافی کے سخت سوال پر ممدانی کو کیسے مشکل سے نکالا؟

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت