امریکا نے ایران کے خلاف پابندیوں میں نرمی کی منظوری دے دی

منگل 12 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا نے ایران میں قید اپنے 5 شہریوں کی رہائی کے لیے 6 ارب ڈالر کی منجمد ایرانی رقم جنوبی کوریا سے قطر منتقل کرنے کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے، بائیڈن انتظامیہ نے اس مقصد کے لیے ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کرنے کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایران کے خلاف پابندیایوں میں نرمی کے نوٹیفیکیشن پر گزشتہ ہفتے کے آخر میں دستخط کر دیے تھے مگر اس نوٹیفیکیشن کے بارے میں کانگریس کو پیر کے روز تک لاعلم رکھا گیا ۔

امریکا اور ایران کے درمیان قیدیوں کے تبادلے سے متعلق گزشتہ ماہ طے پانے والے معاہدے کے تحت امریکا بھی 5 ایرانی قیدیوں کو ان کے ملک کے حوالے کرے گا۔ اس معاہدے کا اعلان پہلے ہو چکا تھا اور پابندیوں میں نرمی کی توقع کی جا رہی تھی۔

نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد یہ پہلی بار سامنے آیا ہے کہ امریکا بھی 5 ایرانی قیدیوں کو رہا کرے گا البتہ ان قیدیوں کے ناموں کو ابھی تک خفیہ رکھا جا رہا ہے۔

ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کے اعلان کے بعد ریپبلکنز اور دیگر شہریوں کی جانب سے صدر جو بائیڈن پر تنقید کی جا رہی ہے کہ یہ معاہدہ ایسے وقت میں ایرانی معیشت کو فروغ دے گا جب ایران امریکی فوجیوں اور مشرق وسطیٰ کے اتحادیوں کے لیے ایک بڑھتے ہوئے خطرے کے طور پر سامنے آرہا ہے۔

امریکی سینیٹر چک گراسلی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس حوالے سے لکھا، ’یہ مضحکہ خیز ہے کہ امریکا کو یرغمالیوں کے لیے 6 ارب ڈالر ادا کرنے کے لیے بلیک میل کیا جائے، اس اقدام سے ایران کی نمبر ایک خارجہ پالیسی یعنی دہشت گردی کو بالواسطہ طور پر مالی مدد ملے گی، آرکنساس کے سینیٹر ٹام کاٹن نے بھی بائیڈن پر دہشت گردی کی دنیا کی بدترین ریاست کو تاوان ادا کرنے کا الزام لگایا ہے‘۔

ایک اور ایران مخالف سینیٹر ٹیڈ کروز نے کہا کہ ایران کو چھوٹ دینا اس بات کی علامت ہے کہ امریکی انتظامیہ خفیہ طور پر ایران کے ساتھ ایک وسیع تر معاہدے پر عمل پیرا ہے جس میں قیدیوں کی رہائی سے کہیں زیادہ معاملات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کی خبر اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ایک ضمنی معاہدہ پہلے ہی طے پاچکا ہے جس میں 6 بلین ڈالر کا تاوان اور ایرانی کارندوں کی رہائی شامل ہے۔

وائٹ ہاؤس نے ایران کے خلاف پابندیوں میں نرمی سے متعلق کیے جانے والے فیصلے پر ہونے والی تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف ایک ’طریقہ کار کے تحت کیا گیا اقدام‘ ہے جس کا مقصد اگست میں ایران کے ساتھ طے پانے والے عارضی معاہدے کو پورا کرنا ہے۔

امریکا کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا، ’یہ معاہدہ دراصل ایک ایسا انتظام ہے جس کے تحت ہم غلطی کی بنیاد پر قید کیے گئے 5 امریکی شہریوں کی رہائی کو یقینی بنائیں گے، یہ ایک حساس اور جاری عمل ہے، اگرچہ یہ ایک قدم آگے بڑھا ہے لیکن رواں ہفتے کسی بھی شخص کو امریکی حراست سے رہا نہیں کیا جائے گا‘۔

مذاکرات کے بارے میں علم رکھنے والے حکام کا کہنا ہے کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ اگلے ہفتے کے اوائل میں زیر حراست افراد کو رہا کر دیا جائے گا۔

امریکی قیدیوں میں سیامک نمازی بھی شامل ہے جسے 2015 میں حراست میں لیا گیا تھا اور بعد ازاں بین الاقوامی سطح پر جاسوسی کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ بزنس مین عماد شرغی اور 2018 میں گرفتار ہونے والے ایرانی نژاد مراد تہبازکوبھی10، 10 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ چوتھے اور پانچویں قیدی کی شناخت اب تک نہیں ہو سکی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کو آسان بنانے کے لیے امریکہ نے پانچ ایرانی شہریوں کو رہا کرنے اور جنوبی کوریا میں موجود تقریباً 6 ارب ڈالر کے منجمد ایرانی فنڈز کو قطر کے محدود اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے جہاں صرف انسانی ہمدردی کی تجارت کے لیے یہ فنڈز دستیاب ہوں گے۔

ایران کے خلاف پابندیوں میں نرمی کا اطلاق جنوبی کوریا، جرمنی، آئرلینڈ، قطر اور سوئٹزرلینڈ کے بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں پر ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp