پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے ممبر اور سینئر وکیل لطیف کھوسہ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔
پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری نیر بخاری نے سینئر وکیل لطیف کھوسہ کو شوکاز نوٹس جاری کیا ہے۔
لطیف کھوسہ کو شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے ممبر ہونے کے باوجود پارٹی کی اجازت کے بغیر وہ کسی اور جماعت کے سربراہ کا دفاع کر رہے ہیں۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ وکلاء کے ایک پروگرام میں سائفر معاملے پر آپ نے ریاستی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا، بتائیں کہ آپ کے خلاف تادیبی کارروائی کیوں نہ کی جائے۔
نوٹس میں لطیف کھوسہ سے 7 روز میں جواب طلب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 7 روز میں شوکاز نوٹس کا جواب نہ دینے پر ان کی پارٹی رکنیت ختم کر دی جائے گی۔
مجھے تاحال نوٹس نہیں ملا، لطیف کھوسہ
سینئر وکیل لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ای سی سی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے، تاہم سپریم کورٹ میں مصروفیات کے باعث اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ان کی جماعت ہے، انہیں پارٹی سے کون نکال سکتا ہے؟ انہیں تاحال کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا ہے، جب نوٹس ملے گا تو اس کا جواب دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کریں گے۔
لطیف کھوسہ نے وکلاء کنونشن میں کیا کہا تھا؟
وکلاء کنونش سے خطاب کرتے ہوئے سینئر وکیل لطیف کھوسہ نے کہا تھا کہ امریکا کے بیوروکریٹ ڈونلڈ لو نے پاکستان کے سفیر سے کہا کہ اگر آپ عمران خان کو نکال دو تو امریکا آپ کو معاف کر دے گا۔
انہوں نے کہا کہ بجائے امریکی بیوروکریٹ ڈونلڈ لو کو پکڑنے کے ہم نے وزیر اعظم کو چلتا کیا اور امریکی غلام ہونے کا ثبوت دیا، پھر بات یہی ختم نہیں ہوئی، وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کو جیل میں ڈال دیا گیا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ سازش کے تحت ڈونلڈ لو کے کہنے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کو عہدے سے ہٹایا گیا اور پھر انہیں اور وزیر خارجہ شاہ محمود کو جیل میں رکھا ہوا ہے، بتایا جائے کہ سائفر میں ایسی کون سی بات تھی جس سے ملکی مفادات کو نقصان پہنچا ہو۔