اسلام آباد کی کامسیٹس یونیورسٹی کے امتحان میں بہن بھائیوں میں جنسی تعلق سے متعلق پوچھے گئے سوال کا تنازعہ یوں تو بظاہر تحقیقات کے بعد متعلقہ لیکچرار کی برطرفی پر ختم ہوگیا ہے لیکن کیا لیکچرار کو اختیار ہےکہ وہ جیسا چاہے پرچہ بنا سکتا ہے؟
یونیورسٹی کے الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ کے طلبہ سے انگریزی کے پرچہ میں کوئز سیکشن میں ایک غیر اخلاقی صورتحال سے متعلق دریافت کیے گئے متنازع سوالات پر طلبہ کو 300 الفاظ پر مشتمل چار پیراگراف لکھنے کو کہا گیا ہے۔
اس غیر اخلاقی سوال پر طلباء کی جانب سے رد عمل سامنے آنے پر وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے معاملے کا نوٹس لے لیا اور معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے تحقیقات کے بعد وزیٹنگ لیکچرار خیر البشر کو نوکری سے برخاست کرتے ہوئے ان پر یونیورسٹی کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند کردیے۔
کیا لیکچرار کو اختیار ہےکہ وہ جیسا چاہے پرچہ بنا سکتا ہے؟
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ترجمان نے بتایا کہ ایچ ای سی کی جانب سے تمام یونیورسٹیوں کے لیے یکساں ہدایات ہیں۔ انکے مطابق ایچ ای سی کی ایگزامز پالیسیز کے صفحہ نمبر 24 کے عنوان کورس فائل میں یہ بات واضح ہے کہ تمام فیکلٹی ارکان کے لیے کورس فائل کو برقرار رکھنا لازمی ہے۔
’اس فائل میں کورس سے متعلق ہر سر گرمی کا اندارج بھی ضروری ہے جس میں کورس کا نصاب، کورس میں تبدیلیاں، کوئز، مڈ سمسٹر اور فائنل سمسٹر کے امتحانات کے سوالیہ پرچوں کی کاپیاں شامل ہیں۔‘
ترجمان کے مطابق اس کورس فائل پر چیک اینڈ بیلنس رکھنا یونیورسٹی کی ذمہ داری ہے۔ ایچ ای سی کا کورس کے نصاب سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ یہ یونیورسٹی لیکچرار اور یقیناً شعبہ کے سربراہ مل کر فیصلہ کرتے ہی۔‘
ترجمان ایچ ای سی کے مطابق کامسیٹس یونیورسٹی کے واقعہ پر وازرت سائنس اور ٹیکنالوجی کی ہدایت پر تحقیقات کے بعد لیکچرار کو نوکری سے نہ صرف فارغ کر دیا گیا بلکہ ان پر کامسیٹس میں آئندہ نوکری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
’جرمانہ اور رولز کے مطابق یہی ہے کہ نوکری سے فارغ کر دیا جائے جو کہ یونیورسٹی پہلے ہی اس پر عمل کر چکی ہے۔‘
کامسیٹس یونیورسٹی کی لیکچرار نے اپنا نام ضیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا کہ کسی بھی مضمون کا پرچہ متعلقہ ٹیچر ہی بناتا ہے جسے شعبہ کا سربراہ چیک کرتا ہے پھر اسکے بعد اکیڈمکس انچارج اس پرچے کی تصدیق کرتا ہے۔
کامسیٹس یونیورسٹی کے لیکچرار کے مطابق جہاں تک کوئز کی بات ہے وہ متعلقہ ٹیچر ہی بناتا ہے جس کی کوئی تصدیق نہیں کرتا کیونکہ یہ روٹین کی سرگرمی ہے ۔کورس آؤٹ لائن کا فیصلہ بہت سارے سربراہ، ٹیچرز اور ان سے وابستہ اسٹاف مل کر کرتے ہیں۔
مگر یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کورس کے مواد کے دوران ہی اس ناول کو کورس آؤٹ لائن سے کیوں نہیں نکال گیا؟ متنازعہ کوئز 5 دسمبر 2022 کو لیا گیا جبکہ لیکچرار خیرالبشر کو 5 جنوری 2023 کو نوکری سے فارغ کرتے ہوئے یونیورسٹی کی جانب سے 19 جنوری کو وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو رپورٹ پیش کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ہدایت پر کی گئی تحقیقات میں وزیٹنگ لیکچرار پرچہ میں سوال شامل کرنے کے ذمہ دار قرار پائے گئے۔ جس پر لیکچرار خیر البشر کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا جبکہ انچارج، کنٹرولر امتحانات، رجسٹرار اور ریکٹر بری الذمہ قرار دیے گئے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کا موقف
یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ پریکٹس کے مطابق، فائنل اور مڈ ٹرم امتحانات ایک فیکلٹی ممبر کی طرف سے سیل بند لفافوں میں ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کو جمع کرائے جاتے ہیں۔
’تاہم کوئزز باقی یونیورسٹیوں کی طرح فیکلٹی ممبر کی طرف سے شیڈول کلاسز کے دوران ہوتے ہیں جس میں شعبہ کی جانب سے کوئی انتظامی مداخلت نہیں ہوتی. چاہے وہ کوئزز اعلانیہ ہوں یا پھر غیر اعلانیہ۔‘
واقعہ پر ایف آئی آر کی استدعا
دوسری جانب شہری عمار الطاف ستی کی جانب سے آج اس واقعہ کے منظر عام ہونے اسلام آباد کے تھانہ شہزاد ٹاؤن میں کامسٹیس یونیورسٹی کے برطرف عارضی لیکچرار کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ لیکچرار کے بنائے پرچے میں سوالات اسلامی تعلیمات کے منافی تھے لہذا مذکورہ لیکچرار کے خلاف تحقیقات کرتے ہوئے قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔