ماہرین نے کہا ہے کہ امریکی ڈالر کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے لیے حکومت کے سخت اقدامات کی وجہ سے پاکستانی روپیہ دنیا کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ گزشتہ سات ہفتوں میں پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں بلند ترین سطح پر پہنچا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق مسلسل 17 ویں کاروباری روز ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 0.35 فیصد یا 1.01 روپے اضافے کے ساتھ 287.74 روپے پر بند ہوا۔
مزید پڑھیں
اسی طرح اسمگلنگ اور غیر قانونی مالی سرگرمیوں کے خلاف پرعزم کریک ڈاؤن کے باعث پاکستانی روپیہ ستمبر 2023 میں دنیا کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی کے طور پر سامنے آیا ہے۔
گزشتہ ماہ 31 اگست کو امریکی ڈالر 305.54 روپے تک جا پہنچ گیا تھا تاہم حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے سخت ترین اقدامات کے بعد ستمبر کے اختتام پر امریکی ڈالر واپس 287.74 پاکستانی روپے پر آ گیا ہے۔
اس عرصے کے دوران پاکستانی روپیہ کی قدر میں 17.8 روپے اور 6.2 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا اس قدر میں اضافے کے بعد ستمبر 2023 کے دوران پاکستانی روپیہ دنیا کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔
پاکستانی روپے نے 3 درجن سے زیادہ کرنسیوں کو عالمی مارکیٹ میں مات دی
اسی عرصے میں ہانگ کانگ ڈالر، موریشین روپیہ اور کینیڈین ڈالر جیسی دیگر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسیوں میں ایک فیصد سے بھی کم اضافہ ہوا۔ معروف مالیاتی فرم عارف حبیب لمیٹڈ کے ذرائع نے پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ان اعداد و شمار کے برعکس عالمی سطح پر 3 درجن سے زیادہ کرنسیوں میں رواں ماہ کے دوران 0.1 فیصد سے 6.2 فیصد تک کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ عید میلاد النبیﷺ کی وجہ سے جمعہ 29 ستمبر کو کرنسی مارکیٹیں بند تھیں۔ مزید برآں، اسی مہینے کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ایکسچینج کمپنیوں (ای سی) کے شعبے کو ہدف بناتے ہوئے اسٹریکچرل اصلاحات متعارف کروائیں۔
ان اصلاحات میں کمرشل بینکوں کو ماتحت اداروں کے طور پر اپنے ای سی قائم کرنے کی ہدایت اور ای سیز کے لیے کم از کم سرمائے کی ضرورت کو 200 ملین روپے سے بڑھا کر 500 ملین روپے کرنے کی ہدایت شامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا روپیہ عالمی سطح پر سرفہرست کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی بن جائے گئی کیونکہ موجودہ نگراں حکومت نے ڈالر کی غیر قانونی تجارت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا ہوا ہے جس سے روپیہ کی قسمت بدلنے میں مدد ملی ہے۔
پاکستانی روپے کی قدر میں 6 روپے کا قابل ذکر اضافہ ہوا، بلومبرگ
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق ستمبر کے مہینے کے دوران روپے کی قدر میں تقریباً 6 فیصد اضافہ ہوا جو ایک قابل ذکر اضافہ ہے کیونکہ امریکی شرح سود طویل عرصے تک بلند رہنے کی قیاس آرائیوں کی وجہ سے تھائی بٹ اور جنوبی کوریا ئی وان سمیت بیشتر کرنسیوں میں ڈالر کے مقابلے میں گراوٹ دیکھی گئی ہے۔
حوالہ ہنڈی کی غیر قانونی تجارت سے بہت خرابیاں پیدا ہو رہی تھیں
کراچی میں مالیاتی مشاورتی ادارے الفا بیٹا کور سلوشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر خرم شہزاد نے ایک بیان میں کہا کہ اوپن مارکیٹ میں غیر قانونی ذرائع سے حوالہ ہنڈی کی تجارت سے بھی بہت سی خرابیاں پیدا ہو رہی تھیں۔ حوالہ ہنڈی فنڈز کی منتقلی کا ایک غیر رسمی نظام ہے جو جنوبی ایشیا میں عام ہے۔
خرم شہزاد نے کہاکہ ’ جب امریکی ڈالر کی شرح میں تبدیلی آتی ہے، تو ہر کوئی چاہے وہ ذخیرہ اندوزہو یا برآمد کنندگان ہو، اپنی برآمدی آمدن کو بڑھانے کے لیے اپنے پاس اسٹاک ڈالر فروخت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکومت نے ڈالر کی غیر قانونی تجارت میں ملوث افراد کو کٹہرے میں لانے کے اقدامات تیز کیے جس کے باعث پاکستانی روپیہ مضبوط ہوا۔
مرکزی بینک کے اقدامات سے بھی پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری آئی
حکومت کی جانب سے ایک اقدام یہ بھی تھا کہ اس کے مرکزی بینک نے چھوٹی ایکسچینج کمپنیوں کی سرمائے کی ضروریات میں اضافہ کیا اور بڑے بینکوں کو حکم دیا کہ وہ اپنی ایکسچینج کمپنیاں کھولیں تاکہ مارکیٹ کو زیادہ شفاف اور نگرانی کو آسان بنایا جاسکے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر سلطان پراچہ نے بتایا کہ ستمبر میں روپے میں تقریبا 6 فیصد بہتری آئی جو دنیا کی کسی بھی دوسری کرنسی کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
فوج کے حمایت یافتہ کریک ڈاؤن سے ترسیلات زر میں نمایاں بہتری آئی
انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر اسمگلنگ اور ڈالر کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف فوج کے حمایت یافتہ کریک ڈاؤن کے بعد حالیہ ہفتوں میں ملک میں کم ہوتی ہوئی ترسیلات زر میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے اپنا مکمل تعاون جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ملک بھر سے منی ایکسچینج ڈیلرز کو غیر قانونی طور پر گرین بیک کے اخراج میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
حکومتی اقدامات کے باعث سٹے باز زیر زمین جانے پر مجبور ہوئے
انہوں نے کہاکہ ’غیر قانونی ترسیلات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات نے گرے (کرنسی) مارکیٹ کو عملی طور پر ختم کر دیا ہے، سٹے بازوں کو زیر زمین جانے پر مجبور کر دیا ہے اور ڈالر کی آمد اور اخراج کو آسان بنایا ہے۔
سلطان پراچہ نے کہا کہ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں 30 روپے کے بڑے فرق کو بتدریج کم کرنے سے بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک میں ڈالر کی منتقلی کے لیے بینکنگ اور دیگر قانونی ذرائع استعمال کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ متعدد برآمد کنندگان جنہوں نے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں بڑے فرق کی وجہ سے ادائیگیاں روک دی تھیں، نے بھی رقم جاری کرنا شروع کردی ہے۔ واضح رہے کہ رسد میں اضافے اور ڈالر کی طلب میں کمی کی وجہ سے آنے والے دنوں میں بھی یہ رجحان برقرار رہے گا۔
روپے کی قدر میں اضافے کا تسلسل مستقبل کی معاشی پالیسیوں پر منحصر
معروف ماہر اقتصادیات محمد سہیل نے کہا کہ روپے کی قدر میں اضافے کا تسلسل مستقبل کی معاشی پالیسیوں پر منحصر ہوگا۔ محمد سہیل نے سرکاری نیوز ایجنسی کو بتایاکہ ’ مختصر مدت میں ہم قوانین پر عمل درآمد کروا کر ریگولیٹرز کی طرف سے جاری اقدامات کی وجہ سے روپے کی قدر کو مزید مضبوط کر سکتے ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ درمیانی مدت میں یہ سب اقتصادی بنیادی اصولوں، خاص طور پر غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور نومبر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرض کے جائزہ اجلاس پر منحصر ہے.