اسرائیل کی غزہ پر 4 روز سے جاری ہولناک بمباری کے نتیجے میں اب تک 800 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 4 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ پر بمباری نہ رکنے تک اسرائیلی مغویوں کے حوالے سے مذاکرات شروع نہیں کریں گے، حماس نے گزشتہ روز یہ دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر بمباری نہ روکی تو وہ یرغمال بنائے گئے 150 اسرائیلی شہریوں کو مار دیں گے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں، تاہم اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بڑی تعداد میں ’بنکر بسٹر GBU-72‘ بم برسانے کے بعد اسرائیلی مغویوں کے محفوظ رہنے کے امکانات بھی کم رہ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
اسرائیل کو بنکر بسٹر بم 2021 میں امریکا نے فراہم کیے تھے۔ یہ بم زمین کی تہہ میں 30 میٹر (100 فٹ) تک اندر جا کر پھٹتے ہیں، ان بموں کے استعمال کا مقصد حماس کی جانب سے تعمیر کی سرنگوں، زیر زمین بنکرز اور دیگر تنصیبات کو تباہ کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نےغزہ کی مکمل ناکہ بندی کر کے حملے مزید تیز کر دیےگئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں 200 اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ پناہ گزین کیمپ پر بھی حملے کیے گئے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ میں اسپتالوں اور ایمبولینسوں پر بھی حملے کیے ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے آغاز سے اب تک غزہ سے 2 لاکھ کے قریب لوگ اپنا گھر بار چھوڑ چکے ہیں اور غزہ کی مکمل ناکہ بندی کے باعث پانی اور بجلی کی قلت کا شکار ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ میں 1 لاکھ 87 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں جاری رہنے کی صورت میں ان افراد کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز حماس کے اسرائیل پر حملوں کے بعد سے اب تک اسرائیل نے غزہ کے اسپتالوں پر 13 حملے کیے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں عالمی ادارہ صحت کے دواؤں اور طبی سامان کا اسٹاک ختم ہو چکا ہے۔
حماس کے ‘طوفان الاقصیٰ آپریشن’ میں اب تک 1,000 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں۔