موسم گرما کے اختتام کے بعد اب موسم سرما کی آمد آمد ہے۔ گیس لوڈشیڈنگ اور کم پریشر کے باعث سردیوں میں گھر کو گرم رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ ایسے میں اکثر لوگ بجلی کے ہیٹر استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ تاہم مسئلہ یہ ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافوں کے بعد اب متوسط طبقہ تو دور کی بات، اپر مڈل کلاس کے لوگ بھی بجلی کے بھاری بھرکم بل ادا کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔ وہ بجلی خرچ کریں یا نہ کریں، بہرحال ان کی تنخواہوں کا بڑا حصہ بلوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔
لیکن ذرا ٹھہریے! پشاور کے کارخانو مارکیٹ میں اس پریشانی کا حل موجود ہے۔ جہاں مارکیٹ میں ایسے جاپانی ہیٹرز دستیاب ہیں جو گیس اور بجلی دونوں سے چلتے ہیں۔ جبکہ ان کا خرچہ بھی انتہائی کم ہے۔ ان جاپانی ہیٹرز کو ’کینٹرز مال‘ بھی کہا جاتا ہے۔
دکانداروں کے مطابق اس کے لیے صرف 15 واٹ بجلی درکار ہوتی ہے جس سے یہ بہت ہی کم گیس میں بھی چلتے ہیں اور کم وقت میں کمرے کو گرم کر دیتے ہیں۔
دکانداروں کا موقف ہے کہ گیس لوڈشیڈنگ اور کم پریشر مسئلے کے بعد ان ہیٹرز کی مانگ بھی بڑھ گئی ہے۔ ان ہیٹرز کے بارے میں مزید جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں