اگر تازہ مچھلی سستے داموں مل جائے تو سردیوں میں اس سے بڑی نعمت کیا ہوسکتی ہے۔ اگر آپ کراچی میں رہتے ہیں اور مچھلی کھانا پسند کرتے ہیں لیکن گھر میں مہنگائی کا بہانہ بنا رہے ہیں تو آپ غلط ہیں کیوں کہ ایک ایسا مقام ہے جہاں سے آپ سستے داموں ڈھیر ساری مچھلی خرید سکتے ہیں۔
جی ہاں! بات ہو رہی ہے کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری کی، جس کے بارے میں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہاں مچھلیوں کی منڈی لگتی ہے، جہاں سے بحیرہ عرب میں موجود بیشتر اقسام کی مچھلی خریدی جاسکتی ہے وہ بھی سستے داموں، لیکن اس کی ایک قیمت اور بھی چکانا ہوتی ہے اور وہ ہے آپ کی نیند۔
ارزاں نرخ پر دستیاب مچھلی کے حصول کے لیے آپ کو صبح سویرے اٹھ کر کوشش کرنی ہے کہ سورج کا منہ آپ ابراہیم حیدری کے مچھلی بازار میں دیکھیں۔ ساحل سے متصل اس مارکیٹ میں کاروبار 3 سے 4 گھنٹوں تک جاری رہتا ہے، رات گئے سمندر میں جانیوالی کشتیاں صبح سویرے مچھلیوں کا شکار کرنے بعد ابراہیم حیدری کے اسی مقام پر پہنچ چکی ہوتی ہیں۔
محنتی مچھیرے
مچھرے تھکا دینے والے شکار کے بعد ساحل پر اپنی کشتیاں لگاتے ہیں اور مچھلیوں کی چھانٹی کا عمل اس لانچ یا کشتی میں ہی کیا جاتا ہے، ہر نسل کی مچھلی کو الگ الگ کرکے ٹوکریوں میں رکھا جاتا ہے، مچھلی کو ٹوکریوں میں ہی کشتی سے منڈی لایا جاتا ہے۔
سستی مچھلی کیسے خریدی جائے؟
اگر مچھلیوں سے بھری ٹوکریاں کشتی سے اترتے وقت آپ اپنی من پسند ٹوکری کو رکوا کر بولی لگائیں تو باہمی رضا مندی سے رقم کی ادائیگی کے بعد مچھلی آپ کی۔
ایک ٹوکری میں مچھلی کی مقدار اور اس کی قیمت
ان ٹوکریوں میں 8 سے 15 کلو وزن تک مچھلی ہو سکتی ہے لیکن ان کی جو قیمت مچھیرے بتاتے ہیں وہ عام مارکیٹ کی نصف ہوتی ہے۔ اس کے باوجود اگر آپ بارگین کرنا جانتے ہیں تو بازار میں پرانی مچھلی کے مقابلے میں یہ مچھلی آپ یوں سمجھیں کہ مفت ملے گی وہ بھی تازہ۔
مثال کے طور کالا کند اس وقت بازار میں ایک ہزار سے 12 سو روپے فی کلو دستیاب ہے لیکن یہی مچھلی اگر آپ ابراہیم حیدری سے لیں تو ایک ٹوکرا جو 8 سے 15 کلو کا ہوسکتا ہے 2 یا 3 ہزار روپے کے عوض مل سکتا ہے۔
ابراہم حیدری کی مچھلی مارکیٹ کیسی ہے؟
اگر آپ کسی بھی وجہ سے کشتی سے اترنے والی مچھلی براہ راست نہیں خرید پائے تو پریشانی کی بات نہیں، وہ مچھلی پہنچے گی وہیں قریب بولی کے لیے، جہاں آپ اپنی جیب کو مد نظر رکھتے ہوئے بولی لگا کر اپنی من پسند مچھلی خرید سکتے ہیں۔
اگر یہاں بھی آپ ناکام ہوئے تو پھر بھی آپ کے پاس موقع ہےکہ آپ وہاں بیٹھے بیوپاریوں سے جا کر سکون سے مچھلی خرید لیں، لیکن یہ بھی آپ کو تول کر نہیں دی جائے گی بلکہ پورا ٹوکرا ہی خریدنا ہوگا، لیکن ہوگا وہ بھی سستا۔
مچھلی لینے کے بعد کا مرحلہ
مچھلی خریدنے کے بعد آپ کو اس کی صفائی کے لیے وہیں کسی سے پھر بارگین کرنا ہے کیوں کہ ابراہیم حیدری کی اس مارکیٹ جانے کے بعد سستی مچھلی خریدنے سے ہاتھ نہیں رکتا، اور جب خیال آتا ہے تو اچھی خاصی مچھلی آپ لے چکے ہوتے ہیں۔ اس وقت مرحلہ درپیش ہوتا ہے مچھلی کی صفائی کا، اور اس آزمائش سے آپ 5 سو سے ایک ہزار روپے کے عوض گزرسکتے ہیں۔
5 افراد پر مشتمل خاندان مہینے بھر کی مچھلی کس قیمت پر لے سکتا ہے؟
ویسے تو مچھلی کی قیمت کا تعلق آپ کے خریدنے کی صلاحیت پرمنحصر ہے، ایک خاندان اگر مہینے بھر کی مچھلی خریدنے کا سوچتا ہے اور اس کا بجٹ 5 ہزار روپے ہے تو ابراہیم حیدری سے بہتر کوئی جگہ نہیں، لیکن شرط ہے کہ آپ کو مچھلی خریدنے کا ڈھنگ آتا ہو۔
ابراہیم حیدری مارکیٹ میں موجود محمد ارسلام نے بتایا کہ وہ ہر مہینے گلستان جوہر سے مچھلی خریدنے یہاں آتے ہیں اور مہینہ بھر کے لیے مچھلی لے کر جاتے ہیں کیوں کہ یہ سستی اور تازہ ہوتی ہیں۔
ابراہیم حیدری میں مچھلی کے کاروبار سے وابستہ محمد فرید کے مطابق یہاں مچھلی بہت سستی ملتی ہے۔ ’یہاں آپ کے پاس آپشنز بہت ہیں، یہی وجہ ہے کہ لوگ یہاں سے مچھلی لینے کو ترجیح دیتے ہیں، مچھلی کے خوردہ بیوپاری بھی یہیں سے مچھلی خرید کر شہر کے مختلف علاقوں میں کلو کے حساب سے بیچتے ہیں۔‘
شکار سے واپس پلٹتے مچھیرے محمد عثمان کا کہنا ہے کہ صارفین شکوہ کرتے ہیں کہ فلاں مچھلی کیوں نہیں لیکر آئے، لیکن لوگ نہیں جانتے کہ جب جال پانی میں جاتا ہے تو مچھیروں کو پتا نہیں ہوتا کہ جال میں کون سی مچھلی پھنسے گی۔
’ایک کشتی میں ہم 5 سے 10 مچھیرے ہوتے ہیں، بعض دفعہ جو ہاتھ آتا ہے اس سے خرچہ بھی نہیں نکل پاتا، لیکن جو مچھلی ملے ہم یہاں لے آتے ہیں۔۔۔ ایک اچھی اور صحت مند غذا کم قیمت میں لوگوں کو نصیب ہو جاتی ہے۔‘
مچھلیوں کا فضلہ بھی قیمتی
اس مارکیٹ میں آپ کو جگہ جگہ کشتیوں میں مچھلیوں کی باقیات کے ڈھیر نظر آئیں گے، جنہیں اکثر کراہیت سے دیکھا جاتا ہے لیکن بظاہر کچرے کی طرح نظر آنے والا یہ فضلہ مرغی کی فیڈ میں استعمال کے باعث یہاں فروخت کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
اگلے شکار کی تیاری
صبح سویرے ساحل پر پہنچنے والے یہ مچھیرے اپنی کشتیوں سے مچھلی اور کچرے کے ختم ہوتے ہی ان کی صفائی کے بعد گھروں کو روانہ ہوجاتے ہیں تا کہ کچھ آرام کرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر رات میں شکار کے لیے تازہ دم ہوسکیں۔