غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیل کے حملوں میں تیزی آ گئی، غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 3 ہزار 785 ہو گئی، جن میں کم از کم 1,524 بچے اور 1,444 خواتین شامل ہیں۔ مغربی کنارے میں 77 فلسطینی شہید ہوئے، 12 ہزار 500 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، غزہ میں 30 فیصد مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔
غزہ پر اسرائیل کی بمباری سے جمعرات کی شام تک 24 گھنٹوں کے دوران 307 فلسطینی شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف اعلان جنگ کے بعد سے اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد 3,785 ہو گئی ہے، جن میں کم از کم 1,524 بچے اور 1,444 خواتین بھی شامل ہیں۔
جمعہ کی صبح غزہ شہر میں غزہ کے تاریخی سینٹ پورفیریئس چرچ پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 8 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ یاد رہے کہ چرچ میں فلسطینیوں کی بڑی تعداد نے پناہ لے رکھی ہے، ان میں مسلمان اور عیسائی دونوں شامل ہیں۔
یروشلم کے آرتھوڈوکس پیٹریارکیٹ نے اس حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور کہا ہے ’گرجا گھروں اور پناہ گاہوں پر اسرائیلی فضائیہ کے حملے جنگی جرم ہیں‘۔
خان یونس پر بھی اسرائیل کا حملہ
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس پر اسرائیلی فوج کے فضائی حملے میں کم از کم 21 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔
رفاح بارڈ کھلنے کا امکان نہیں
دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق رفح بارڈر کراسنگ آج کھلنے کا امکان نہیں ہے، جس سے غزہ کی پٹی میں محاصرے میں رہنے والے 10 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو ہنگامی انسانی امداد کی فراہمی ایک بار پھر روک دی گئی ہے۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں گرفتاریاں
اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں ایک کارروائی میں 14 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
معروف عرب ٹیلی ویژن ’الجزیرہ‘ کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ کے رہائشیوں خصوصا ان لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے، جنہوں نے ماضی میں اسرائیل میں کام کیا تھا لیکن حماس کے حملوں کے بعد ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے 850 سے زائد گرفتاریاں کی جا چکی ہیں۔
اسرائیلی شہر ام الفہم میں جنگ مخالف اسرائیلیوں کا احتجاجی مارچ اور گرفتاریاں
اسرائیل کے شہر ’ام الفہم‘ کے رہائشیوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں مقیم فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاجی مارچ کیا ہے۔ مظاہرین غزہ پر اسرائیل کی بمباری کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے شہر کی سڑکوں پر نکل آئے۔
ام الفہم مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین کے شمال مغرب میں اسرائیلی مقبوضہ علاقے میں واقع ہے۔
اسرائیلی پولیس نے غزہ سے اظہار یکجہتی کرنے والے مظاہرین پر کریک ڈاؤن کر کے متعدد کو گرفتار کر لیا۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق غزہ میں ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے کیونکہ اسرائیلی حملوں کی زد میں آنے والی عمارتوں کے ملبے تلے مزید سینکڑوں متاثرین دبے ہوئے ہیں۔
غزہ پر اسرائیل کی بمباری سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 307 فلسطینی شہید ہوئے، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف اعلان جنگ کے بعد سے اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد 3,785 ہوچکی ہے جن میں کم از کم 1,524 بچے جبکہ 1,444 خواتین بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 15 اکتوبر کو رفح میں ایک اجتماعی قبر میں تقریباً 100 نامعلوم لاشوں کو دفن کیا گیا تھا۔ ان کی اجتماعی تدفین اس لیے کی گئی کہ ان کی شناخت کے عمل تک محفوظ رکھنے کے لیے سردخانے میں جگہ نہیں تھی۔
بے گھر افراد کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ گئی
غزہ کی وزارت ہاؤسنگ کے مطابق غزہ کی پٹی میں کم از کم 30 فیصد مکانات اسرائیلی بمباری سے تباہ ہوچکے ہیں یا ناقابل رہائش ہیں۔
غزہ پر بمباری سے بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً 10 لاکھ تک پہنچ چکی ہے، جن میں 5 لاکھ 27 ہزار 500 سے زیادہ لوگ اقوام متحدہ کی 147 ہنگامی پناہ گاہوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں، جہاں انہیں سنگین حالات کا سامنا ہے۔
متعدی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ
اسرائیل کی جانب سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کے نتیجے میں پانی کی قلت کی وجہ سے لوگ غیر محفوظ ذرائع سے پانی پی رہے ہیں، جس سے بیماریوں اور اموات کا خدشہ ہے۔