پاکستانی ڈرامے صرف بھارت میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں مقبولیت پا چکے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ان ڈراموں میں کام کرنے والے اداکار بھی اتنے ہی تعریف کے قابل ہیں جتنا انہیں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے؟ یا کچھ ایسے بھی ہیں جن کو اپنے ٹیلینٹ کے مقابلے میں زیادہ شہرت حاصل ہے؟ پچھلے کچھ عرصے میں بہت سے نئے اداکار بھی سکرین پر جلوہ گر ہوئے ہیں لیکن ان میں کون کون ایسے ہیں جنہیں ان کی صلاحیتیوں کی نسبت زیادہ شہرت حاصل ہے؟ بقول شکیب جلالی:
ملبوس خوش نما ہیں مگر جسم کھوکھلے
چھلکے سجے ہوں جیسے پھلوں کی دکان پر
1۔ عائزہ خان
عائزہ خان نے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں اپنے سفر کا آغاز بہت چھوٹی عمر میں کیا تھا اور بہت سے مشہور ڈراموں میں بھی کام کر چکی ہیں جیسے کہ ’میرے پاس تم ہو‘ اور ’پیارے افضل‘۔ لیکن اتنے برس کام کے بعد بھی ان کی شہرت ان کے ٹیلینٹ سے زیادہ ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا آج تک ایسا کوئی ڈرامہ نہیں آیا جس میں ان کو اپنے ساتھی اداکار سے زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی ہو۔ ان کے اکثر کردار ایک جیسے ہی ہوتے ہیں اور ان میں کچھ خاص نہیں نظر آتا۔
2۔ علیزے شاہ
علیزے شاہ نے بھی بہت چھوٹی عمر سے اداکاری شروع کر دی تھی۔ لیکن ان کے کام پر تنقید کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ ایک ہی قسم کے کردار کرتی ہیں جنہیں دیکھ دیکھ کے ناظرین اکتا گئے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ علیزے شاہ میں بہت ٹیلینٹ ہے لیکن وہ اپنے کام کو لے کر سنجیدہ نہیں ہیں جس کا انہیں نقصان ہو رہا ہے۔
3۔ درفشاں سلیم
درفشاں سلیم کی خوبصورتی کے چرچے پوری انڈسٹری میں ہیں لیکن ایسا لگتا نہیں کہ ان کے کام کے بھی اتنے ہی چرچے ہیں۔ جب درفشاں نے اداکاری کا آغاز ’کیسی تیری خود غرضی‘ ڈرامہ سے کیا تھا، تو وہ ایک دم کافی مشہور ہو گئی تھیں لیکن اس کے بعدانہیں بہت تنقید کا نشانہ بنایا گیا کیوں کہ ان کے کرداروں کی یکسانیت نے ناظرین ڈرامہ کو بے دل کر دیا ہے۔ شائقین کا یہی کہنا ہے کہ انہیں نئے کردار کرنے چاہیے تاکہ ان کی اداکاری میں کچھ نیا نظر آئے۔
4۔ زاویار نعمان
زاویار نعمان نے بچپن سے ہی پاکستانی فلم انڈسٹری کو بہت قریب سے دیکھا ہے کیوں کہ وہ پاکستانی اداکار نعمان اعجاز کے بیٹے ہیں۔ ناقدین اور ناظرین کو لگتا ہے کہ اگر وہ نعمان اعجاز کے بیٹے نا ہوتے تو ان کو اتنا بھی کام نہیں ملنا تھا جتنا انہیں ملا ہے۔ اب تک، ان کے سارے کردار مرکزی کردار رہے ہیں لیکن تاحال انہیں اداکاری نہیں آ سکی۔ ڈرامہ فینز کا کہنا ہے کہ انہیں صرف اداکار کے بیٹے ہونے کا فائدہ ہے ورنہ ان میں کوئی ٹیلینٹ نہیں ہے کہ وہ سکرین پر رہیں۔
5۔ ارسلان نصیر
ارسلان نصیر کو کچھ عرصہ قبل ’بیسٹ ایکٹر ایوارڈ‘ ملا ہے۔ لیکن کیا وہ سچ میں اس کے حقدار بھی ہیں؟ ڈرامہ ناقدین کے مطابق ارسلان نصیر کو بالکل اداکاری نہیں آتی جبکہ ان کے مشہور ہونے کی وجہ بھی ان کا یوٹیوب چینل تھا جس کی وجہ سے ان کو بلاوجہ شہرت مل گئی۔
6۔ خاقان شاہنواز
خاقان شاہنواز کی واحد وجہ شہرت ان کی گوری رنگت سمجھی جاتی ہے، کیوں کہ مداحوں کے مطابق ان کو اداکاری بالکل نہیں آتی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ بہت سے بڑے پروڈکشن ہاؤسز بھی خاقان شاہنواز کو اسی لیے جگہ دیتے ہیں کیوں کہ ان کا رنگ گورا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان ڈرامہ انڈسٹری میں کتنے مسائل ہیں۔
7۔ حبا بخاری
اداکارہ حبا بخاری، کو اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے کیوں کہ ان کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ وہ اداکاری میں کچھ نیا نہیں لاتیں۔ ان کے ہر ڈرامے میں ایک ہی جیسے تاثرات ہوتے ہیں، یہی نہیں ان کے میک اپ اور کپڑوں پر بھی بہت تنقید ہوتی ہے۔