مصر اور غزہ کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ کو آج کھول دیا گیا ہے جس کے بعد غزہ کے متاثرین کے لیے امدادی سامان لے جانے والے چند ٹرکوں کو فلسطین میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔
فلسطینی گروپ حماس کے مطابق ابتدائی طور پر صرف 20 ٹرکوں کو غزہ کے متاثرین کے لیے امدادی سامان لے جانے کی اجازت دی گئی ہے جہاں گزشتہ کئی روز سے اسرائیلی محاصرے کے باعث خوراک، ادویات اور پانی کی کی شدید قلت ہے۔
فلسطینی گروپ حماس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 20 امدادی ٹرکوں پر مشتمل ایک قافلہ ہفتے کے روز مصر سے غزہ کی پٹی میں داخل ہوا، جس میں ادویات اور خوراک کا سامان تھا جبکہ تقریباً 3,000 ٹن امداد لے جانے والے 200 سے زیادہ ٹرک غزہ جانے کے لیے گزشتہ کئی روز سے کراسنگ کے قریب موجود ہیں۔
امداد میں ایندھن شامل نہیں
اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ مصر سے ہفتے کے روز غزہ میں داخل ہونے والی امدادی کھیپ میں ایندھن شامل نہیں ہوگا جو کہ غزہ کی محصور آبادی اور امداد فراہم کرنے والے اداروں کے لیے باعث تشویش ہے کیونکہ پانی کی سپلائی اور اسپتالوں جیسی اہم سہولیات کو چلانے کے لیے استعمال ہونے والے پاور جنریٹرز کو پمپ کرنے کے لیے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں
غزہ میں سمندری پانی صاف کرنے والا آخری پلانٹ بھی ایندھن ختم ہونے کی وجہ سے بند ہوچکا ہے اور اس وقت کئی اسپتال ایندھن کی کمی کے باعث خدمات فراہم کرنے سے قاصر ہیں، ایندھن کے بغیر انکیوبیٹرز میں نوزائیدہ بچوں سمیت ہزاروں مریضوں کی زندگیاں خطرے سے دو چار ہیں۔
20 ٹرک کافی نہیں
اسرائیل نے گزشتہ دو ہفتے سے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ اسرائیلی حملوں کے باعث ہزاروں عمارتیں اور مکانات تباہ ہوچکے جس کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی مکین کا کہنا ہے کہ غزہ کے لیے امدادی سامان کے 20 ٹرک کافی نہیں ہیں، غزہ میں صورتحال تشویشناک ہے، لوگوں کے پاس کھانا، پانی، بجلی، یا ایندھن نہیں ہے جو نہ صرف تباہ کن ہے بلکہ مزید بھوک اور بیماری کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
حماس کے میڈیا آفس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امدادی سامان کے متوقع ٹرکوں کی آمد سے غزہ میں تباہ کن حالات میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 15 سو سے زائد بچوں سمیت 4 ہزار 300 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ تقریباً 14 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔