بھارت میں جاری ورلڈ کپ کے دوران افغانستان نے پاکستان کو 08 وکٹوں سے شکست دی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ افغانستان نے پاکستان کو عالمی مقابلوں میں شکست دی ہے۔ پاکستان کو شکست دے کر کرکٹ ورلڈ کپ مقابلوں میں ایک بڑا اپ سیٹ کرنے پر افغان ٹیم کی ہر طرف تعریف ہو رہی ہے۔
خاص طور پر سابق بھارتی کرکٹرز میں تو جیسے خوشی کی لہر دوڑ گئی اور سب نے سوشل میڈیا پر افغانی ٹیم کو مبارک باد کے پیغامات دیے۔ بھارت کے سابق کرکٹر اور آئی سی سی ورلڈکپ کے کمنٹری پینل میں شامل عرفان پٹھان نے پاکستان کے خلاف افغانستان کی جیت پر چنئی کے گراؤنڈ میں رقص کیا جس کی ویڈیو خود انہوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی۔
Rasid khan fulfilled his promise and I fulfilled mine. Well done guys @ICC @rashidkhan_19 pic.twitter.com/DKPU0jWBz9
— Irfan Pathan (@IrfanPathan) October 23, 2023
کرکٹرز کے ساتھ ساتھ بولی ووڈ کے اداکار بھی افغانستان کی جیت پر کافی خوش دکھائی دیے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بھارتی اداکارآیوشمان کھرانا نے افغانستان کی جیت پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایک روزہ میچز کی تاریخ میں پہلی بار افغانوں نے ڈیورنڈ لائن کو پار کیا ہے‘۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں افغان ٹیم کے بھارتی کوچ اجے جدیجا کی تعریف کرتے ہوئے ہوا لکھا کہ افغانستان کی ٹیم اجے جدیجا کی کوچنگ میں ہی ایسا کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
Afghans crossed the Durand line for the first time in the history of ODIs, that too under the mentorship of Ajay Jadeja. Honestly I really wanted Pak in the semis for another exciting match but alas, the lack of motivation and leadership in the otherwise talented bunch. #PAKvsAFG
— Ayushmann Khurrana (@ayushmannk) October 23, 2023
انہوں نے مزید لکھا کہ میری دلی خواہش تھی کہ پاکستانی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچ جائے کیونکہ پاکستانی ٹیم میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے لیکن خود اعتمادی کی کمی اور کپتانی میں خامیوں کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہو پایا۔
اداکار آیوشمان کھرانا کا مزید کہنا تھا کہ افغان ٹیم اس ورلڈ کپ کو جیت سکتی ہے، کہیں 2023 کا ورلڈ کپ افغستان کرکٹ ٹیم کا 1983 تو نہیں بن جائے گا۔
Everyone expected the Afghan team to run into the ground post the emphatic win. On the contrary they were calm like seasoned winners. This team is here to stay it seems. Kahin yeh World Cup inka 83 toh nahi ban jaayega? #PAKvsAFG #WorldCup2023
— Ayushmann Khurrana (@ayushmannk) October 23, 2023
1983کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھارت کی جیت اُس ٹورنامنٹس کے بڑے اپ سیٹس میں سے ایک ہے۔
اُس ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل نہ مبصرین اور نہ ہی شائقین نے سوچا تھا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم ورلڈ چیمپیئن بن جائے گی لیکن 25 جون 1983 کو لارڈز کے میدان میں بھارتی ٹیم نے سب اندازوں کو غلط کر دکھایا تھا۔
افغانستان کرکٹرز اور عوام کرکٹ کے حوالے سے بھارت کو اپنا دوسرا گھر کیوں سمجھتے ہیں؟
افغانستان کرکٹ ٹیم اور افغانستان کے عوام کرکٹ کے اعتبار سے بھارت کو اپنا دوسرا گھر مانتے ہیں لیکن جب یہ تاریخی حقائق مدِنظر رکھے جائیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے واقعتاً افغان کرکٹ کو اپنے ہاتھوں سے پالا پوسا ہے تو الجھن کچھ اور بڑھ جاتی ہے۔
افغانستان کے پہلے کوچ سابق پاکستانی کرکٹر کبیر خان تھے جن کی کوچنگ میں افغانستان نے تین ورلڈ ایونٹس کے لیے کوالیفائی کیا۔ پھر یہ بھی سابق پاکستانی کرکٹر انضمام الحق ہی تھے جن کی کوچنگ میں افغانستان نے زمبابوے کے خلاف پہلی ون ڈے سیریز جیتی۔
سنہ 2013 میں جب افغانستان کرکٹ بورڈ کے پاس فنڈز کی کمی تھی اور اسے شارجہ کو اپنا ہوم گراؤنڈ برقرار رکھنا دشوار ہو رہا تھا تو پاکستان نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے دروازے ان کے لیے کھول دیے۔ نہ صرف یہ بلکہ انڈر 19 ایشیا کپ کی تیاری کے لیے بھی بھرپور سہولیات فراہم کیں۔
پاکستان اور افغان کرکٹرز کا بھی ایک تاریخی تعلق ہے۔ محمد نبی نے اپنی کرکٹ کا آغاز یہیں سے کیا، راشد خان نے بھی پشاور کے ایک پناہ گزین کیمپ سے اپنی کرکٹ شروع کی۔ پشاور کی وجاہت اللہ واسطی کرکٹ اکیڈمی نے ان افغان کرکٹرز کو کھیلنے اور سیکھنے کے مواقع فراہم کیے۔
مگر جب افغان کرکٹ کی ایک پہچان پیدا ہونے لگی، اتفاق سے یہ وہی وقت تھا جب آئی سی سی میں بِگ تھری نامی گٹھ جوڑ پیدا ہو رہا تھا اور بی سی سی آئی ایسوسی ایٹ ٹیموں کے حق پر نگاہیں جمانے کے سبب تنقید کی زد میں تھا۔ بی سی سی آئی نے عین اسی وقت افغان کرکٹ کو گود لے لیا جس سے دنیا بھر میں بھارتی کرکٹ بورڈ کا بھی ایک سافٹ امیج ابھارنے میں مدد ملی۔
افغان کرکٹرز پر آئی پی ایل کے دروازے کھولے گئے۔ پھر گریٹر نوئیڈا کا ایک گراؤنڈ افغان کرکٹ کے حوالے کیا گیا، پھر دہرہ دون کا اسٹیڈیم بھی افغانستان کا ہوم گراؤنڈ بن گیا۔ ساتھ ہی بھارتی کرکٹ بورڈ نے یہ بھی طے کر دیا کہ جو ٹیم انڈیا کے دورے پر آئے گی وہ افغانستان سے بھی ایک میچ کھیلے گی۔
یہ شراکت داری ایسی گاڑھی جمی کہ بعد ازاں جب نریندر مودی کی حکومت نے افغانستان میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تو قندھار اور مزار شریف میں کرکٹ سٹیڈیمز کی تعمیر کا بھی اعلان کیا گیا۔