31 اکتوبر کی ڈیڈلائن کے تناظر میں پاکستان میں غیر قانونی غیر ملکی افراد کے انخلا کے لیے تیاریاں فیصلہ کُن مرحلے پہ پہنچ گئیں۔ مختلف آبادیوں میں لوگوں کی سکیننگ اور غیر ملکی افراد کی میپنگ کا عمل تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔
جن افراد کے پاس پاکستان میں رہائش کے لیے ضروری دستاویزات موجود نہیں، انہیں 31 اکتوبر تک از خود ملک چھوڑنے کا کہا جا رہا ہے۔ یکم نومبر سے ایسے تمام غیر ملکیوں کو پاکستان سے نکالنے کے لیے بھی ضروری اقدامات کر لیے گئے ہیں۔
پہلے مرحلے میں ان افراد کے خلاف کارروائی ہوگی جن کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے۔ پکڑے جانے والے غیر قانونی غیر ملکی افراد کے لیے مختلف اضلاع میں ہولڈنگ ایریاز اور عارضی کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ ان کیمپوں میں رہائش، کھانے پینے، طبی امداد اور سیکیورٹی کے جامع انتظامات کیے گئے ہیں۔
کیمپوں میں مرد و زن کے لیے علیحدہ علیحدہ رہائش گاہیں موجود ہیں، جہاں انہیں پورے احترام سے رکھا جائے گا۔ ہر کیمپ میں ایسے افراد کے لیے رجسٹریشن ڈیسک قائم ہے جہاں نادرا کے تیار کردہ خصوصی سافٹ ویئر کے ذریعے ایف آئی اے کا عملہ مصروف عمل رہے گا۔
غیر قانونی افراد کے انخلاء پر مخلتف شہریوں کا اظہار خیال:
’جیسے ہر دوسرے ملک میں داخل ہونے کے لیے ویزہ اور پاسپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے ویسے ہی ہمارے ملک میں بھی ویزہ اور پاسپورٹ کے بغیر داخلہ منع ہونا چاہیے‘۔
’حکومت نے جو احکامات لاگو کیے ہیں وہ بہت زبردست ہیں‘
’ہر ملک کے اپنے قوانین اور اصول ہوتے ہیں اس لیے پاکستان کو بھی چاہیے کہ اپنے قوانین لاگو کرے اور ان پر عمل بھی کروائے‘
’تمام غیر ملکی لوگوں کو چاہیے کہ پاکستان میں آنے کے لیے قانونی راستہ اختیار کریں، یہ ان کے کیے بھی اچھا ہے اور ہمارے لیے بھی‘
حکام نے واضح کیا ہے کہ غیر قانونی غیر ملکی افراد کے ساتھ کاروبار کرنے یا انہیں پناہ دینے والے پاکستانی شہریوں کے خلاف بھی سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ اس قومی مشن کی تکمیل سے ملکی معیشت، قومی یگانگت اور امن و امان کی صورتحال پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
افغان شہریوں کا وطن واپسی کا سلسلہ جاری
پاکستان نے ہمیشہ ایک ہمدرد اور ذمہ دار ہمسائے کا کردار ادا کیا ہے جسکی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ پاکستان کئی دہائیوں سے افغانستان کے جنگی متاثرین کو اپنے ملک میں پناہ دیے ہوئے ہے۔ حکومت پاکستان نے غیر قانونی شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کے لیے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی ہے۔
مزید پڑھیں
پاکستان میں دہشت گردی، منشیات، کلاشنکوف کلچر، اسمگلنگ جیسے بے شمار جرائم افغان پناہ گزینون کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔ حکومت پاکستان اور عسکری قیادت نے پاکستان کی سالمیت کے پیش نظر ان جرائم کو ختم کرنے کا اٹل فیصلہ کیا ہے۔ حکومتی احکامات کے پیشِ نظر طورخم اور چمن بارڈر سے روزانہ ہزاروں افغان باشندے اپنے وطن واپس جا رہے ہیں۔
28 اکتوبر کو 4572 افغان باشندے اپنے ملک چلے گئے۔ 4572 افغان شہریوں میں 1292 مرد، 668 خواتین اور 2612 بچے شامل تھے۔ افغانستان روانگی کے لیے 174 گاڑیوں میں 149 خاندانوں کی اپنے وطن واپسی عمل میں لائی گئی اور یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔
31 اکتوبر کی ڈیڈلائن دینے جانے سے اب تک کل 86 ہزار 5 سو 46 افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن افغانستان واپسی ہوچکی ہے۔